آخری خواہش ہے کہ میرے نام سے کرکٹ اکیڈمی بنے: حنیف محمد

1 1,117

لٹل ماسٹر حنیف محمد کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ گذشتہ روز ان کی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کے گھر پہنچی تو حیرت ہوئی کہ اتنے بڑے لیجنڈ کو کسی نے پھول بھیجنا تو درکنار، سالگرہ کی مبارکباد تک نہیں دی تھی۔

حنیف محمد کینسر کے علاج کے بعد قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور حکومت وقت سے مدد کے طالب ہیں (تصویر: Cricnama)
حنیف محمد کینسر کے علاج کے بعد قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور حکومت وقت سے مدد کے طالب ہیں (تصویر: Cricnama)

ذہن میں اٹھنے والا یہ سوال نہ چاہتے ہوئے بھی حنیف محمد سے پوچھا تو 'ہیروز کے ہیرو' نے ٹھنڈی آہ بھری اور بولے یہ پاکستان ہے یہاں ایسا ہی ہوتا ہے جب تک آپ ایکشن میں ہوتے ہیں تب تک سب آپ کے مداح ہوجاتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ سب بھول جاتے ہیں اس لیے دکھ ضرور ہے لیکن اس حقیقت کے تسلیم کرتا ہوں کہ شاید آب میری قدر ختم ہورہی ہے اور اسی طرح ایک دن گمنام ہوجاؤں گا۔

برج ٹاؤن ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے سامنے ساڑھے تین دن یعنی نو سو ننانوے منٹ تک کریز پر ڈٹے رہنے والے لتل ماسٹر حنیف محمد اس قدر ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہیں یہ جان کر ابھی میں افسوس میں ہی ڈوبی ہوئی تھی کہ لٹل ماسٹر نے گفتگو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ میں بری طرح قرضے میں جکڑا ہواں ہوں کینسر کو شکست تو دے دی لیکن قرضے کی وجہ سے کینسر سے زیادہ کرب میں مبتلا ہوں پاکستانی 60 سے 70 لاکھ روپے کا یہ قرضہ مجھے چین سے سونے بھی نہیں دیتا کہ اگر اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پاس بلالیا تو میرا جسم اور میری روح بھی قرضدار ہوگی لیکن کسی کو اس سے غرض نہیں کوئی نہیں پوچھتا کہ میں کس حال میں ہوں یہ کہتے ہی حنیف محمد ایک لمحے کے لیے خاموش ہوئے پھر گفتگو کا سلسلہ دوبارہ جوڑا اور بولے کبھی ہمت نہیں ہاری اس مرتبہ بھی مایوس نہیں ہوں گا اپنے قرضے سے چھٹکارے کے لیے وزیراعظم نواز شریف کو بھی اپیل کروں گا گورنر سندھ اور وزیراعلی سندھ کو بھی خطوط لکھوں گا مخیر حضرات سے بھی رابطے کروں گا تاکہ اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرلوں جب یہ باتیں ہورہی تھیں تو حنیف محمد کی آنکھوں سے آنسوؤں کا نہ رکنے والا سیلاب جاری رہا۔

میں چاہ رہی تھی کہ حنیف محمد کو اس کرب سے نکالنے کے لیے خوشگوار یادوں کی طرف لے جاؤں، پر حنیف محمد نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھنے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں سب کچھ پایا عزت ، شہرت لیکن ایک ایسی خواہش ہے جو پتہ نہیں پوری ہوگی بھی کہ نہیں بس چاہتا ہوں کہ میرے بعد بھی میرا نام ہمیشہ زندہ رہے جس کے لیے اپنے نام سے کرکٹ کی اکیڈمی بنانا چاہتا ہوں اس بارے میں مجھے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ نے بھی یقین دہانی کروائی تھی لیکن شاید ان کے قلموں میں سیاہی ختم ہوگئی ہے جو میرے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے زمین کا کوئی ٹکڑا مجھے الاٹ کردیں اور میں وہاں ایسی مثالی کرکٹ اکیڈمی بناؤں جو پاکستان کو کرکٹ کے بڑے سٹارز فراہم کرے۔

بالآخر میں نے حنیف محمد کو اچھی یادوں کی طرف لانے کے لیے سوال داغا کہ آخر اتنے بڑے کیریئر میں کچھ اچھی یادیں بھی ہوں گی تو ان کا کہنا تھا کہ لارڈز ٹیسٹ میں جب میں نے انگلش ٹیم کے آخری کھلاڑی کو رن آؤٹ کیا اور ہم میچ جیتے تو کراؤڈ کو پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ پاکستان بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ الگ ملک ہے اور ہماری وجہ سے یہ پہچان گوروں پر واضح ہوئی جسے زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ سمجھتا ہوں اور ہمیشہ اس پر فخر رہے گا۔

ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز کے بارے میں حنیف محمد کا کہنا تھا کہ ایسا ریکارڈ تھا جو ہمیشہ میری پہچان بنا رہے گا لیکن جانتا ہوں کہ ریکارڈز بنتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں برائن لارا نے میرے فرسٹ کلاس اننگز کے چار سو ننانوے رنز کا ریکارڈ توڑا تو افسوس نہیں ہوا تھا بلکہ خوشی ہوئی تھی کہ کوئی باصلاحیت بلے باز بھی آیا ہے یونس خان اور انضمام الحق نے ٹرپل سنچریاں بنائیں تب بھی خوشی ہوئی تھی اور خواہش ہے کہ زندگی میں دیکھوں کہ میری اس اننگز سے لمبی اننگز کوئی پاکستانی بھی کھیلے۔

حنیف محمد مجھ سے ہونے والی اس نشست کے دوران تواتر سے اپنے پوتے اور ٹیسٹ کرکٹر شعیب محمد کے صاحبزادے مرحوم ایان کو بھی یاد کرتے رہے۔