فواد احمد، ایشیز کے لیے ایک اور مسلمان کھلاڑی کا انتخاب

0 1,042

عالمی چیمپئن آسٹریلیا نے اپنی اگلی مہمات کے لیے دستے کا اعلان کردیا ہے جو جون کے اوائل سے ویسٹ انڈیز اور انگلستان کے دورے کرے گا۔ اس میں پاکستانی نژاد لیگ اسپنر فواد احمد بھی شامل ہیں۔ فواد آسٹریلیا کی جانب سے کھیلنے والے دوسرے مسلمان کھلاڑی ہیں۔ ان سے قبل بائیں ہاتھ کے افتتاحی بلے باز عثمان خواجہ آسٹریلیا کی جانب سے 9 ٹیسٹ اور 3 ایک روزہ مقابلے کھیل چکے ہیں۔ ان کا تعلق بھی پاکستان ہی سے ہے، وہ اسلام آباد میں پیدا ہوئے اور بچپن ہی میں آسٹریلیا منتقل ہوگئے تھے۔ دوسری جانب 'وکٹوریا' کی جانب سے کھیلنے والے 33 سالہ فواد کو محض دو سال قبل ہی آسٹریلیا کی شہریت حاصل ہوئی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے فواد نے ضلع صوابی سے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ ایبٹ آباد کی جانب سے 2005ء میں کرکٹ شروع کونے کے بعد وہ قائد اعظم ٹرافی میں پاکستان کسٹمز کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں لیکن 2010ء میں انہوں نے ملک پاکستان کو خیرباد کہہ دیا اور مختصر قیام کے ویزے پر آسٹریلیا منتقل ہوگئے۔ بعد ازاں انہوں نے عذر پیش کیا کہ مذہبی انتہا پسندوں کی وجہ سے وہ کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے اس لیے آسٹریلیا پناہ گزین کی حیثیت سے انہیں قبول کرے۔ ابتدائی درخواست نامنظور ہونے کے بعد نومبر 2012ء میں آسٹریلیا نے انہیں مستقل رہائش کی اجازت دے دی۔ اسی مہینے انہیں خصوصی رعایت دیتے ہوئے بگ بیش لیگ کھیلنے کی بھی اجازت دی جہاں انہوں نے پہلا مقابلہ جنوری 2013ء میں کھیلا۔ جولائی 2013ء میں فواد احمد کو آسٹریلیا کی مستقل شہریت حاصل ہوئی اور یوں وہ قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے کے اہل ہوئے۔

فواد احمد اب تک 3 ایک روزہ اور 2 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنا پہلا ایک روزہ مقابلہ 3 ستمبر 2013ء کو اسکاٹ لینڈ کے خلاف کھیلا جبکہ اسی سال 29 اگست کو انگلستان کے خلاف اولین ٹی ٹوئنٹی کھیلا۔

فواد احمد کے بارے میں بتایا جاتا ہےکہ وہ مذہبی ذہن رکھتے ہیں۔ رمضان کے مہینوں میں پریکٹس سیشن میں حصہ نہ لینے کے علاوہ وہ کھیل کے دوران نماز کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ انہیں اکثر نماز کے لیے میدان سے باہر جاتے دیکھا گیا ہے۔ سال 2013ء میں ان کی درخواست پر آسٹریلیا نے انہیں اجازت دی کہ وہ اپنی شرٹ پر شراب ساز ادارے "وکٹوریا بٹر" کا اشتہار نہ لگانے دیں۔

آسٹریلیا شین وارن اور اسٹورٹ میک گل کے بعد ایک معیاری لیگ اسپنر کی تلاش میں ہے۔ 44 ٹیسٹ مقابلوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے مایہ ناز لیگ اسپنر میک گل نے فواد احمد کا موازنہ بھارت کے عظیم اسپنر انیل کمبلے سے کیا ہے جبکہ سابق آسٹریلوی بلے باز ڈیمین مارٹن نے انہیں شین وارن کے بعد آسٹریلیا کا بہترین اسپنر قرار دیا ہے۔

اب دیکھتے ہیں کہ طویل طرز کی کرکٹ میں موقع ملنے کے بعد فواد احمد دورۂ ویسٹ انڈیز اور پھر ایشیز سیریز میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرپاتے ہیں یا نہیں۔ لیکن ایک بات یہ بھی ظاہر ہوتی ہے کہ پاکستان میں لیگ اسپنرز کی اب قدر نہیں۔ ایک لیگ اسپنر عمران طاہر کی صورت میں جنوبی افریقہ سے کھیل رہا ہے جبکہ دوسرا فواد کی صورت میں آسٹریلیا میں، جبکہ ملک کے بہترین لیگ اسپنر یاسر شاہ کوعالمی کپ میں صرف ایک مقابلہ کھلایا گیا۔ شاید پاکستان کا زور آف اسپن گیندبازی پر زیادہ ہے۔