عزت سادات بھی گئی، کک قیادت کے ساتھ عالمی کپ سے بھی باہر

1 1,014

شکست در شکست در شکست اور بدترین بلے بازی کے مظاہرے کے بعد بالآخر انگلستان کی کپتانی کا معاملہ اپنے منطقی انجام تک پہنچا اور ایلسٹر کک کو نہ صرف قیادت بلکہ ٹیم میں اپنی جگہ سے بھی محروم ہونا پڑ گیا ہے۔

عالمی کپ 2015ء اور اس سے قبل آسٹریلیا میں سہ فریقی سیریز کے لیے انگلستان نے اپنے 15 رکنی دستے کا اعلان کردیا ہے، جس کی قیادت ایون مورگن کو سونپی گئی ہے۔ جبکہ ایلسٹر کک انفرادی کارکردگی کی وجہ سے حتمی دستے سے بھی باہر ہوگئے ہیں۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے جس دستے اعلان کیا ہے اس میں سب سے اہم واپسی تیز گیندبازوں جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی ہے جبکہ کک کے باہر ہونے سے بچنے والی جگہ پر گیری بیلنس ایک مرتبہ پھر ملک کی نمائندگی کریں گے۔ دونوں تیز باؤلرز گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے ٹیم سے باہر تھے اور ان کی عدم موجودگی میں دورۂ سری لنکا میں انگلستان کو پانچ-دو کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جو رواں سال تمام ایک روزہ سیریز میں شکست کے سلسلے کا حصہ بن گئی۔

کک اس شکست سے اتنے دلبرداشتہ ہوئے کہ خود یہ کہا کہ "اگر اس کارکردگی کے بعد عالمی کپ کے دستے سے باہر بھی کردیا گیا تو گلہ نہیں کروں گا۔" قومی سلیکشن کمیٹی نے بھی ان کی توقعات کو پورا کیا اور آج عالمی کپ کے لیے اعلان کردہ دستے میں ان کا نام شامل نہیں۔

ایلسٹر کک کو 2011ء میں اینڈریو اسٹراس کے بعد ایک روزہ دستے کی قیادت سونپی گئی تھی اور گزشتہ سال چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد سے اب تک ان کی ٹیم کے اوسان بحال نہیں ہو سکے۔ گزشتہ سات میں سے چھ سیریز میں انگلستان کو شکست ہوئی جبکہ مجموعی طور پر کک کے عہدے میں کھیلے گئے 69 میں سے صرف 30 مقابلوں ہی میں انگلستان کو کامیابی حاصل ہوسکی۔

چند روز بعد اپنی 30 ویں سالگرہ منانے والے کک کی اپنی فارم کا حال یہ ہے کہ گزشتہ 22 مقابلوں میں انہوں نے صرف ایک نصف سنچری بنائی ہے جبکہ آخری ون ڈے سنچری بنائے ہوئے بھی انہیں ڈھائی سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔

ان کی جگہ قائد منتخب کیے گئے ایون مورگن کی حالیہ فارم بھی کوئی خاص نہیں لیکن کپتان کی حیثیت نے ان کے انفرادی اعدادوشمار نمایاں ہیں۔ 8 مقابلوں میں انگلستان کی قیادت کرنے والے مورگن نے ان مقابلوں میں 71.16 کے اوسط سے 427 رنز بنا رکھے ہیں البتہ فتوحات صرف تین حاصل کی ہیں، جن میں سے دو آئرلینڈ جیسے کمزور حریف کے خلاف ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں آسٹریلیا کے خلاف بہترین کارکردگی دکھانے کے بعد سے اب تک وہ صرف ایک مرتبہ حالیہ سیریز میں 50 کا ہندسہ عبور کر پائے ہیں یعنی پچھلے 18 مقابلوں میں خود مورگن کا اوسط بھی صرف 16.35 ہے۔ اس لیے کک کو ہٹا کر مورگن کو قیادت سونپنے کے فیصلے پر تمام کرکٹ حلقے اتنے مطمئن نہیں ہوں گے لیکن پھر بھی آئندہ سہ فریقی سیریز اس فیصلے کی درستگی کا حقیقی فیصلہ کردے گی، کیونکہ یہی دستہ اگلے ماہ آسٹریلیا میں سہ فریقی سیریز بھی کھیلے گا جس میں تیسری ٹیم بھارت کی ہوگی۔

قومی سلیکٹر جیمز وٹیکر نے کہا کہ "ہمیں عالمی کپ کے لیے حتمی دستے کے انتخاب کے لیے بہت سخت فیصلے کرنے پڑے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ وہ بہترین 15 کھلاڑی ہیں جن کے ساتھ عالمی کپ میں کامیابی کے امکانات ہوسکتےہیں۔ عالمی کپ میں انگلستان کی نمائندگی کرنا ایک بہت بڑا اعزاز اور ذمہ داری ہے اوراس کا احساس ان تمام کھلاڑیوں کو بھی ہوگا۔ حالیہ مقابلوں میں چند کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی دکھائی ہے اور اب یہ ضروری ہے کہ یہ دستہ اپنی ایک روزہ مہارت میں تیزی سے اضافہ کرے اور عالمی کپ تک تسلسل کے ساتھ کارکردگی پیش کرے۔"

انگلستان عالمی کپ میں اپنا پہلا مقابلہ 14 فروری کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا جبکہ اس سے پہلے ٹیم 6 جنوری کو سہ فریقی سیریز کے لیے روانہ ہوگی۔

اعلان کردہ دستہ:

ایون مورگن (کپتان)، اسٹورٹ براڈ، اسٹیون فن، ایلکس ہیلز، این بیل، جو روٹ، جوس بٹلر، جیمز اینڈرسن، جیمز ٹریڈویل، جیمز ٹیلر، روی بوپارا، کرس جارڈن، کرس ووکس، گیری بیلنس اور معین علی۔