انگلستان اسپن جال میں پھنس گیا، بھارت کو ناقابل شکست برتری حاصل

0 1,022

انگلستان کے کپتان ایلسٹر کک ان ناقدین پر تو خوب گرم ہو رہے ہیں جو عالمی کپ کے لیے انگلستان کی تیاریوں پر تنقید کررہے ہیں، لیکن جب اپنی کارکردگی سے اُن کو جواب دینے کی باری آئی تو انگلستان کے لیے نتیجہ نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی ہے۔ ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے ایک روزہ میں بھارت نے باآسانی 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے انگلستان کو دیوار سے لگا دیا ہے جس کو اب سیریز بچانے کے لیے اگلے دونوں مقابلے جیتنا ہوں گے، بصورت دیگر یہ بات درست ثابت ہوجائے گی کہ "انگلستان کے عالمی کپ جیتنے امکانات صفر ہیں۔"

بھارت کے لیے جیت کے ساتھ ساتھ خوش آئند بات ویراٹ کوہلی کی اچھی بیٹنگ بھی ہے، انہوں نے 40 رنز بنائے (تصویر: Getty Images)
بھارت کے لیے جیت کے ساتھ ساتھ خوش آئند بات ویراٹ کوہلی کی اچھی بیٹنگ بھی ہے، انہوں نے 40 رنز بنائے (تصویر: Getty Images)

بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے گیند تھامی تو انگلستان کے 82 رنز کے آغاز نے اسے تشویش میں ضرورت مبتلا کیا ہوگا۔ لیکن جیسے ہی گیند اسپن باؤلرز کے ہاتھوں میں آئی بازی پلٹنے لگی۔ ایلکس ہیلز 42 اور ایلسٹر کک 44 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹے تو کچھ ہی دیر میں جو روٹ کی صورت میں تیسری وکٹ بھی گرگئی۔ تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے پہلے تین کھلاڑیوں سے محرومی انگلستان کےلیے ایک زبردست دھچکا تھی اور بعد ازاں سوائے جوس بٹلر کے کوئی اس دباؤ کو نہ جھیل پایا جو اسپنرز نے مسلسل قائم کیے رکھا تھا۔ بالکل یکساں وقفوں کے ساتھ انگلستان کی وکٹیں گرتی چلیں گئیں یہاں تک کہ آخری اوور کے ساتھ ہی انگلستان کے تمام کھلاڑی 227 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ ابتدائی 18 اوورز میں 82 رنز بنانے والے بلے باز باقی 32 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر صرف 145رنز جوڑ سکے۔ اس کے بعد یہ توقع رکھنا کہ بھارت سیریز میں اپنی برتری کو دوگنا نہیں کرے گا، عبث تھی۔ اوپنرز کے علاوہ صرف وکٹ کیپر بٹلر ہی 42 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے۔

بھارت کی جانب سے روی چندر آشون نے تین وکٹیں حاصل کیں جن میں ایون مورگن، بین اسٹوکس اور جوس بٹلر کی وکٹیں شامل تھیں جبکہ بھوونیشور کمار اور محمد شامی کو ملنے والی ایک، ایک وکٹ کے علاوہ باقی تینوں شکار اسپنرز سریش رینا، امباتی رایوڈو اور رویندر جدیجا کے ہاتھ لگے۔

بھارت کے لیے صرف 228 رنز کا ہدف سیریز پر گرفت مضبوط کرنے کا سنہرا موقع تھا اور اس نے اس موقع کا بھرپو فائدہ اٹھایا۔ صرف 35 رنز پر شیکھر دھاون کی ایک اور ناکامی کو بھگتنے کے بعد بھارت کے لیے خوش کن لمحہ وہ تھا جب ویراٹ کوہلی، بالآخر، کچھ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ ان کی 50 گیندوں پر ایک چھکے اور دو چوکوں سے مزین 40 رنز کی اننگز بھارت کے لیے نیک شگون تھی۔ انہوں نے دوسری وکٹ پر اجنکیا راہانے کے ساتھ مل کر 50 رنز کا اضافہ کیا اور پھر امباتی رایوڈو کے ساتھ مل کر مزید 35 رنز جوڑے۔ راہانے 56 گیندوں پر 45 رنز بنانے کے بعد اسٹیون فن کے ہاتھوں وکٹ کیپر کو کیچ دے گئے جبکہ کوہلی بین اسٹوکس کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد انگلش باؤلرز کو کہیں جائے پناہ نہیں ملی۔ گزشتہ میچ کے ہیرو سریش رینا نے رایوڈو کے ساتھ مل کر 87 رنز کا اضافہ کرکے بھارت کو ہدف کے بہت قریب پہنچا دیا۔ رینا نے 42 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے اتنے ہی رنز بنائے اور آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑي تھے۔ بھارت نے مطلوبہ ہدف 43 اوورز مکمل ہونے پر حاصل کرلیا۔ رایوڈو 64 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ انگلستان کی جانب سے ووکس، ٹریڈویل، فن اور اسٹوکس کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

روی چندر آشون کو انگلش مڈل آرڈر کی کمر توڑنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

انگلستان کے پاس اب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ وہ اولڈ ٹریفرڈ اور ہيڈنگلے میں ہونے والے اگلے دونوں ایک روزہ مقابلے جیتے اور سیریز برابر کرے۔ اگر بھارت ان میں سے کوئی بھی مقابلہ جیتنے میں کامیاب ہوگیا تو وہ سیریز بھی اپنے نام کرلے گا جو ٹیسٹ سیریز کی بدترین کارکردگی پر خاصی حد تک پردہ ڈال دے گا۔