ذلت آمیز شکست کے ساتھ بھارت عالمی نمبر ون پوزیشن سے محروم

1 1,021

بھارت تیسرے ٹیسٹ میں اننگز اور 242 رنز کی ذلت آمیز شکست کھانے کے بعد ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن سے محروم ہو چکا ہے اور یوں انگلستان 31 سال کے طویل عرصے کے بعد دوبارہ عالمی نمبر ایک بن چکا ہے۔

ایلسٹر کک نے بھارتی باؤلنگ کا جنازہ نکال دیا تاہم بدقسمتی سے ٹرپل سنچری نہ بنا سکے
ایلسٹر کک نے بھارتی باؤلنگ کا جنازہ نکال دیا تاہم بدقسمتی سے ٹرپل سنچری نہ بنا سکے

ایجبسٹن، برمنگھم میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ کی خاص بات انگلش بلے باز ایلسٹر کک کی ڈبل سنچری اننگز تھی لیکن وہ ایک لحاظ سے بدقسمت رہے کہ اسے ٹرپل سنچری میں تبدیل نہ کر سکے اور 294 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے علاوہ ایون مورگن کی سنچری اور انگلش سیمرز کی مثلث جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور ٹم بریسنن کی دونوں اننگز میں تباہ کن باؤلنگ نے بھارت سے عالمی نمبر ایک کا تاج چھیننے میں اہم کردار ادا کیا۔ میچ کی ایک اور اہم بات بھارت کے 'نجات دہندہ' تصور کیے جانے والے وریندر سہواگ کا دونوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہو کر کنگ پیئر حاصل کرنا تھا۔ کنگ پیئر کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کوئی بلے باز ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں پہلی گیند پر صفر پر آؤٹ ہو جائے۔

بھارت ایک مرتبہ پھر دونوں اننگز میں 300 رنز بھی نہ بنا سکا اور اس کے وہ بلے باز جن کی تعریفوں میں ماہرین زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں، برمنگھم کے میدان کی دھول چاٹتے رہے۔ پہلی اننگز میں جب انگلستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی تو گویا انگلش باؤلرز ان پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ سہواگ نے پہلی گیند کا سامنا کیا تو ان کے سامنے براڈ تھے جن کی خوبصورت گیند پر وہ وکٹوں کے پیچھے دھر لیے گئے اور صفر کی ہزیمت لیے پویلین لوٹے۔ گوتم گمبھیر اور راہول ڈریوڈ نے مزید نقصان سے بچانے کی کوشش کی اور کچھ مزاحمت کی لیکن جیسے ہی گمبھیر (38 رنز) کی بریسنن کی آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی گیندکو کھیلنے کی کوشش میں ان کی وکٹیں اڑیں ، گویا بلے بازوں کی آوت جاوت شروع ہو گئی۔ سچن ٹنڈولکر (1) راہول ڈریوڈ (22)، سریش رائنا (4)، وی وی ایس لکشمن (30) سب ایک ایک کر کے میدان بدر ہوتے رہے اور کریز پر صرف کپتان مہندر سنگھ دھونی بچے۔ جنہوں نے آخری چار وکٹوں پر ٹیل اینڈرز کے ساتھ اسکور میں 124 رنز کا قیمتی اضافہ کیا۔ دھونی جنہوں نے 3 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے 77 رنز بنائے، کو پروین کمار کا ساتھ حاصل رہا جن کے ساتھ مل کر انہوں نے آٹھویں وکٹ پر 84 رنز کا اضافہ کیا۔ تاہم بھارت کی پہلی اننگز محض 224 رنز پر تمام ہوئی۔

انگلستان کی جانب سے ٹم بریسنن اور اسٹورٹ براڈ نے 4،4 اور جیمز اینڈرسن نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

گیند بازی سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد انگلش بلے باز جب میدان میں اترے تو گویا ان کے لیے بیٹنگ کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔ بھارت کی کمزور باؤلنگ ابتداء ہی سے نمایاں ہو گئی۔ پہلی وکٹ پر کپتان اینڈریو اسٹراس نے ایلسٹر کک کے ساتھ مل کر 186 رنز بنائے۔ بدقسمتی سے اسٹراس ایسی گیند پر آؤٹ ہوئے جس کے بار ےمیں بعد میں معلوم ہوا کہ وہ نو بال تھی۔ انہوں نے 176 گیندوں پر 13 چوکوں کی مدد سے 87 رنز بنائے اور امپائر کی غلطی کی سزا بھگت کر سنچری سے محروم ہو گئے۔

بعد میں آنے والے بلے بازوں نے کسی حد تک ایلسٹر کک کا ساتھ دیا جن میں این بیل نے 34 اور کیون پیٹرسن نے 63 رنز بنائے لیکن یہ کک اور ایون مورگن کی چوتھی وکٹ پر 222 رنز کی شاندار شراکت تھی جس نے فیصلہ کر دیا کہ بھارت کو ایک مرتبہ پھر ذلت آمیز شکست کا سامنا ہوگا۔ ایون مورگن 11 چوکوں کی مدد سے 104 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ روی بوپارا اور میٹ پرائیر کے جلد آؤٹ ہو جانے پر ٹم بریسنن نے اسکور کو مزید آگے بڑھانے میں کک کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں نے ساتویں وکٹ پر 105 رنز جوڑے جب ایلسٹر کک بدقسمتی سے اپنی ٹرپل سنچری مکمل نہ کر سکے اور 294 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

اگر کک ٹرپل سنچری بنانے میں کامیاب ہو جاتے تو وہ 21 سال بعد کسی انگلش بلے باز کی جانب سے ٹرپل سنچری بنانے والے کھلاڑی ہوتے۔ آخری مرتبہ گراہم گوچ نے 1990ء میں بھارت کے خلاف ہی لارڈز میں ٹرپل سنچری بنائی تھی۔

بہرحال، انگلستان نے اپنی اننگز کا اختتام 710 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر کے کیا۔

بھارت کی جانب سے امیت مشرا 150 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کر کے کامیاب ترین باؤلر رہے جبکہ پروین کمار نے 2 اور ایشانت شرما اور سریش رائنا نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔

اینڈریو اسٹراس فتح کے بعد اطمینان و خوشی کے تاثرات کے ساتھ میدان سے باہر آ رہے ہیں
اینڈریو اسٹراس فتح کے بعد اطمینان و خوشی کے تاثرات کے ساتھ میدان سے باہر آ رہے ہیں

486 رنز کے زبردست خسارے کے بوجھ تلے دبے بھارت نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز کیا تو اسے پہلے ہی اوور میں نقصان اٹھانا پڑا جب وریندر سہواگ مسلسل دوسری اننگز میں 'فرسٹ بال ڈک' حاصل کر کے پویلین لوٹے اور یوں کیریئر میں 2 ٹرپل سنچریوں کا اعزاز رکھنے والا واحد بھارتی بلے باز 'کنگ پیئر' کی ہزیمت سے دوچار ہوا۔

بھارت کے لیے یہ اتنا کاری وار ثابت ہوا کہ اس کا آنے والا کوئی بلے باز انگلش حملوں کو نہ سہہ سکا۔ گمبھیر 14، ڈریوڈ 18 اور لکشمن 2 رنز پر اینڈرسن کے اگلے شکار بنے اور میچ کا فیصلہ تقریباً ہو گیا۔

باقی کام دیگر باؤلرز نے انجام دیا۔ رائنا 10، سچن 40 اور مشرا 22 رنز بنا پائے اور اپنے انجام کو پہنچے۔ اس موقع پر کپتان مہندر سنگھ اور باؤلر پروین کمار نے کچھ مزاحمت کی۔ خصوصاً پروین کمار کی تیز رفتار اننگز بھارتی شائقین کے مایوس چہروں پر کچھ لمحے کے لیے مسکراہٹ لائی۔ پروین کمار نے محض 18گیندوں پر 3 بلند و بالا چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنائے۔ انہوں نے خاص طور پر گریم سوان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ دونوں نے آٹھویں وکٹ پر 75 رنز کا اضافہ کیا۔ پروین کمار کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی دھونی نے مزاحمت جاری رکھی اور اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ وکٹ کھیلنے کے لیے کس قدر آسان تھی۔ دھونی نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت اسٹروکس کھیلے اور میدان میں موجود شائقین کرکٹ سے بھرپور داد وصول کی۔

جب 244 کے مجموعی اسکور پر ٹم بریسنن نے ایک خوبصورت گیند پر سری سانتھ کو گلی میں پیٹرسن کے ہاتھوں کیچ کروایا تو انگلستان کا 31 سال پرانا خواب حقیقت کا روپ دھار گیا۔ مہندر سنگھ 74 رنز پر ناقابل شکست رہے جبکہ پوری بھارتی ٹیم 244 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ یوں انگلستان نے تیسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 242 رنز سے جیت لیا اور سیریز میں 3-0 سے فتح حاصل کر لی جبکہ ایک میچ ابھی باقی ہے۔

دوسری اننگز میں جمی اینڈرسن نے 4 قیمتی ترین وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان کو 2،2 اور ٹم بریسنن کو ایک وکٹ ملی ۔

بھارت کو دورۂ انگلستان کے ہر مرحلے پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بات ٹور میچ میں شکست سے شروع ہوتی ہے اور تیسرے ٹیسٹ میں اننگز کی بدترین شکست تک جا کر پہنچتی ہے اور ابھی دورے میں چوتھے ٹیسٹ سمیت کئی مراحل باقی ہیں یعنی کہ 'ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں'۔

لیکن ایک بات تو مصدقہ ہے کہ اب سب سے برا وقت سلیکشن کمیٹی اور نئے کوچ ڈنکن فلیچر پر آیا ہے۔ فلیچر کی مثال تو 'سر منڈاتے ہی اولے پڑے' والی ہے۔ ایک تو ان کو کوچ بنانے پر ہی کئی حلقوں نے شدت سے اعتراضات اٹھائے تھے، اب پہلی ہی سیریز میں ایسے 'شاندار' نتائج کا مظاہرہ کرنے پر تو انہیں خراج تحسین ملنے سے رہا۔

بہرحال، ایلسٹر کک کو شاندار ڈبل سنچری اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیمیں اب 18 اگست سے اوول، لندن میں چوتھے ٹیسٹ میں مدمقابل ہوں گی جہاں بھارت کو اب تک کی شکستوں کے گرداب سے نکلنے کا موقع ملے گا لیکن ایسا ہونا اب مشکل دکھائی دیتا ہے۔

انگلستان بمقابلہ بھارت
تیسرا ٹیسٹ (10 تا 13 اگست 2011ء)
ایڈجسٹن، برمنگھم

نتیجہ: انگلستان اننگ اور 242 رنز سے فتحیاب
مین آف دی میچ: ایلسٹر کک (انگلستان)
سیریز: انگلستان: 2؛ بھارت: 0؛

بھارت(پہلی اننگ) رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ب ٹم بریسنن 38 64 7 0
وریندر سہواگ ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 0 1 0 0
راہول ڈریوڈ ب ٹم بریسنن 22 68 3 0
سچن ٹنڈولکر ک جیمز اینڈر ب اسٹورٹ براڈ 1 8 0 0
وی وی ایس لکشمن ک اسٹورٹ براڈ ب ٹم بریسنن 30 41 6 0
سریش رائنا ب جیمز اینڈرسن 4 21 0 0
مہندر سنگھ دھونی ک اینڈریو اسٹراس ب اسٹورٹ براڈ 77 96 10 3
امیت مشرا ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 4 13 1 0
پروین کمار ک میٹ پرائیر ب ٹم بریسنن 26 39 4 1
ایشانت شرما ک ایلسٹر کک ب جیمز اینڈرسن 4 19 1 0
سری سانتھ آؤٹ نہیں ہوئے 0 4 0 0
فاضل رنز (4 بائے؛ 4 لیگ بائے) 18
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 224

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 21.2 3 69 2
اسٹورٹ براڈ 17 6 53 4
ٹم بریسنن 20 4 62 4
گریم سوان 4 0 22 0

 

انگلستان(پہلی اننگ) رنز گیندیں چوکے چھکے
اینڈریو اسٹراس ب امیت مشرا 87 176 13 0
ایلسٹر کک ک سریش رائنا ب ایشانت شرما 294 545 33 0
این بیل ب پروین کمار 34 43 6 0
کیون پیٹرسن ایل بی ڈبلیو پروین کمار 63 78 9 1
ایون مورگن ک وریندر سہواگ ب سریش رائنا 104 199 11 0
روی بوپارا ایل بی ڈبلیو امیت مشرا 7 15 1 0
میٹ پرائیر ک سچن ٹنڈولکر ب امیت مشرا 5 11 0 0
ٹم بریسنن آؤٹ نہیں ہوئے 53 75 6 1
فاضل رنز (11 بائے؛ 34 لیگ بائے؛ 3 وائڈ؛ 15 نوبالز) 63
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 710

 

بھارت (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
پروین کمار 40 13 89 2
سری سانتھ 36 4 158 0
ایشانت شرما 37.1 7 159 1
امیت مشرا 43 2 150 3
سریش رائنا 28 1 83 1
سچن ٹنڈولکر 4 0 17 0

 

بھارت(دوسری اننگ) رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک گریم سوان ب جیمز اینڈرسن 14 42 2 0
وریندر سہواگ ک اینڈریو اسٹراس ب جیمز اینڈرسن 0 1 0 0
راہول ڈریوڈ ک میٹ پرائیر ب جیمز اینڈرسن 18 39 3 0
سچن ٹنڈولکر رن آؤٹ (گریم سوان) 40 60 8 0
وی وی ایس لکشمن ک میٹ پرائیر ب جیمز اینڈرسن 2 21 0 0
سریش رائنا ایل بی ڈبلیو گریم سوان 10 24 2 0
مہندر سنگھ دھونی آؤٹ نہیں ہوئے 74 79 13 0
امیت مشرا ک اسٹورٹ براڈ ب گریم سوان 22 28 4 0
پروین کمار ک روی بوپارا ب اسٹورٹ براڈ 40 18 5 0
ایشانت شرما ایل بی ڈبلیو اسٹورٹ براڈ 0 8 0 0
سری سانتھ ک کیون پیٹرسن ب ٹم بریسنن 5 13 1 0
فاضل رنز (6 بائے؛ 6 لیگ بائے؛ 7 وائڈ) 19
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 224

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 18 3 85 4
اسٹورٹ براڈ 12 4 28 2
ٹم بریسنن 10.3 3 19 1
گریم سوان 13 1 88 2
کیون پیٹرسن 2 0 12 0