گیند سے چھیڑچھاڑ، فف کو معمولی جرمانہ

0 1,058

"ہم کہیں گے تو زمانے کو شکایت ہوگی" جس جرم کی سزا تین سال قبل شاہد آفریدی کو دو میچز کی پابندی کی صورت میں بھگتنا پڑی تھی، بالکل اسی حرکت پر جنوبی افریقہ کے فف دو پلیسی کو محض 50 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے یعنی کہ وہ کم از کم سزا جو گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے نتیجے میں کسی کھلاڑی کو دی جاتی ہے۔

فف دو پلیسی کی اس حرکت پر آئی سی سی کا نرم رویہ ظاہر کرتا ہے کہ بال ٹمپرنگ سے سختی سے نمٹنے کی باتیں محض باتیں ہی ہیں (تصویر: Gallo Images)
فف دو پلیسی کی اس حرکت پر آئی سی سی کا نرم رویہ ظاہر کرتا ہے کہ بال ٹمپرنگ سے سختی سے نمٹنے کی باتیں محض باتیں ہی ہیں (تصویر: Gallo Images)

پاک-جنوبی افریقہ دبئی ٹیسٹ سیریز کی برابری کے ساتھ ختم ہوا لیکن تیسرے روز جنوبی افریقی کھلاڑیوں کی جانب سے گیند سے چھیڑچھاڑ نے کئی شائقین کرکٹ کو حیرت میں مبتلا کردیا کہ دنیا کی نمبر ایک ٹیم سیریز بچانے کے لیے اتنی اوچھی حرکتوں پر اتر آئے گی؟ وہ بھی ان حالات میں کہ جب انہیں ایسا کچھ کرنے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ تیسرے روز چائے کے وقفے کے کچھ ہی دیر بعد امپائروں کی جانب سے گیند تبدیل کرنے اور پاکستان کو 5 رنز عنایت کرنے سے بال ٹمپرنگ کو جو ہنگامہ کھڑا ہوا، محض ایک ہی دن میں جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔

چوتھے روز کے کھیل کے آغاز سے قبل میچ ریفری ڈیوڈ بون نے کمال فیاضی سے یہ اعلان کیا کہ فف دو پلیسی نے یہ حرکت جان بوجھ کر نہیں کی، اس لیے انہیں صرف آدھی میچ فیس کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

جنوبی افریقہ کے ٹی ٹوئنٹی کپتان فف نے اپنے ٹراؤزر کی زپ پر گیند رگڑ کر اسے خراب کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے ساتھ ساتھ کیمرے کی آنکھ نے ویرنن فلینڈر کو بھی گیند کھرچتے دکھایا۔ جس سے جو بات ظاہر ہو رہی ہے وہ یہی ہےکہ جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف دوسرا ٹیسٹ جیتنے کے لیے ہر ہتھکنڈہ آزمانے کی ٹھان رکھی تھی۔ بہرحال، جیت تو انہیں نصیب ہوئی لیکن قدرے بدمزگی کے ساتھ۔

دوسری جانب آئی سی سی کا کردار بھی اس معاملے پرعجیب ہی دکھائی دیا۔ جب پاکستانی کھلاڑی معاملے کی زد میں آئے تو انہیں قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ سزادی گئی اور جب حال ہی میں انگلستان اور اب جنوبی افریقہ کا کھلاڑی لپیٹ میں آیا تو معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ یعنی بال ٹمپرنگ کے حوالے سے سخت رویہ اختیار کرنے کی محض باتیں ہی ہیں، عملی طور پر جب کچھ کرنے کا وقت آتا ہے تو آئی سی سی کچھ نہیں کرپاتا۔