ڈینیل ویٹوری بھی بین الاقوامی کرکٹ سے کنارہ کش ہوگئے

0 1,048

نیوزی لینڈ کے لیے سب سے زیادہ ایک روزہ مقابلے کھیلنے والے ڈینیل ویٹوری بالآخر بین الاقوامی کرکٹ سے کنارہ کش ہوگئے۔ عالمی کپ 2015ء میں نیوزی لینڈ کی فائنل تک رسائی اور پھر مایوس کن شکست کے بعد 36 سالہ ویٹوری نے وطن واپس پہنچ کر اعلان کیا کہ اب وہ ایک روزہ کرکٹ بھی نہیں کھیلیں گے۔ اس طرح ٹیسٹ اور ٹی20 کے بعد ان کا ایک روزہ کیریئر بھی اختتام کو پہنچا۔

آکلینڈ آمد کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈینیل ویٹوری نے کہا کہ "عالمی کپ فائنل نیوزی لینڈ کے لیے میرا آخری مقابلہ تھا۔ اگر جیت جاتے تو مزید اچھا لگتا لیکن مجھے کھلاڑیوں اور پچھلے چھ ہفتوں میں پیش کی گئی کارکردگی پر فخر ہے، فائنل تک پہنچنا ہی ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ میں کپتان برینڈن میک کولم اور کوچ مائیک ہیسن کے تعاون پر اُن کا شکر گزار ہوں۔ اتنی مرتبہ زخمی ہوکر ٹیم سے باہر ہونے کے بعد واپسی اور عالمی کپ فائنل تک پہنچنا میں کبھی نہیں بھول سکوں گا۔"

ڈینیل ویٹوری کا یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ اندازہ تھا کہ آل راؤنڈر عالمی کپ کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کو الوداع کہہ دیں گے۔ ان کے رخصت ہونے سے 18 سالہ طویل کیریئر اپنے اختتام کو پہنچا۔ فروری 1997ء میں ویٹوری نے صرف 18 سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کی جانب سے پہلا ٹیسٹ کھیلا اور ملک کی طرف سے کم عمر ترین ٹیسٹ کھلاڑی بنے۔ اگلے ہی مہینے انہیں ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی شروعات کا موقع بھی ملا۔

ویٹوری نے نیوزی لینڈ کی جانب سے کل 112 ٹیسٹ مقابلے کھیلے اور 361 وکٹیں حاصل کیں جو رچرڈ ہیڈلی کے بعد ملک کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کے محض تیسرے کھلاڑی ہیں جنہیں بیک وقت 4 ہزار رنز بنانے اور 300 وکٹیں حاصل کرنے کا شرف حاصل ہے۔

ایک روزہ کرکٹ میں ویٹوری نیوزی لینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ مقابلے کھیلنے اور سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی رہے۔ انہوں نے 295 مقابلے کھیلے اور 305 وکٹیں حاصل کیں وہ پانچ عالمی کپ دستوں کا حصہ رہے البتہ 1999ء میں انہیں ایک بھی مقابلہ نہیں کھلایا گیا۔ لیکن 2003ء سے 2015ء تک انہوں نے 32 عالمی کپ مقابلوں میں شرکت کی، جن میں 36 وکٹیں حاصل کیں۔ جن میں سے 15 وکٹیں تو انہوں نے حالیہ عالمی کپ ٹورنامنٹ ہی میں ملیں۔

عمدہ گیندبازی کے ساتھ ویٹوری ایک قابل اعتماد بلے باز بھی تھے۔ ٹیسٹ کیریئر میں 6 سنچریاں اس کا ثبوت ہیں۔ علاوہ ازیں 2007ء میں اسٹیون فلیمنگ کےبعد انہوں نے ٹیم کی قیادت بھی سنبھالی۔ 32 ٹیسٹ اور 82 ایک روزہ مقابلوں میں نیوزی لینڈ کی کپتانی کے فرائض انجام دینے کے بعد انہوں نے 2011ء میں قیادت چھوڑی۔