کک کا تازہ بیان، کیون پیٹرسن کی جلد واپسی کا امکان

0 1,042

کئی نشیب و فراز لینے کے بعد انگلستان میں پیدا ہونے والا سال کا سب سے بڑا تنازع ایک اچھے اختتام کی جانب جاتا دکھائی دیتا ہے، جو بہرحال چند افراد کے لیے تو مثبت ثابت نہ ہوا، لیکن بحیثیت مجموعی کیون پیٹرسن اور انگلستان کے لیے بہتر ضرور ہوگا کیونکہ انگلستان کے قائد ایلسٹر کک کے تازہ بیان نے یہ اشارہ دیا ہے کہ جلد، یا بدیر، کیون ٹیم میں واپس آ جائیں گے۔

ایلسٹر کک پیٹرسن اور بورڈ کے درمیان ہونے والے درونِ خانہ مذاکرات سے مثبت نتیجہ سامنے آنے کے منتظر (تصویر: Getty Images)
ایلسٹر کک پیٹرسن اور بورڈ کے درمیان ہونے والے درونِ خانہ مذاکرات سے مثبت نتیجہ سامنے آنے کے منتظر (تصویر: Getty Images)

گو کہ ٹیسٹ کپتان اینڈریو اسٹراس کے اچانک استعفے اور کوچ اینڈی فلاور کی زباں بندی کا معاملہ ہی یہ ظاہر کر دینے کے لیےکافی تھا کہ کیون پیٹرسن کی واپسی کے امکانات روشن ہیں لیکن ایلسٹر کک کےتازہ بیان نے گو اس سمت ہونے والی مثبت پیشرفت کی جانب واضح اشارہ کر دیا ہے۔

کیون پیٹرسن کو چند ماہ قبل جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران اک زبردست تنازع کا شکار ہونا پڑا تھا کیونکہ حریف جنوبی افریقی کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے موبائل پیغامات پکڑے گئے تھے جن میں اُس وقت کے کپتان اینڈریو اسٹراس اور کوچ اینڈی فلاور کے بارے میں اہانت آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔ یہ قضیہ سامنے آتے ہی انہیں نہ صرف سیریز کے درمیان سے باہر بلکہ ان کا مرکزی معاہدہ بھی منسوخ کر دیا گیا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف اس اہم سیریز کے علاوہ کیون پیٹرسن کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اعزاز کے دفاع کے لیے بھیجے گئے دستے میں بھی شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ اگلے محاذ یعنی دورۂ بھارت پر ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔

بہرحال، واپس پلٹتے ہیں کک کے بیان کی جانب، جن کا کہنا ہے کہ کیون پیٹرسن کے ساتھ گفتگو کا عمل جاری ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ اس سے بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔ وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2013ءکے اجراء کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے جو اگلے سال کے وسط میں انگلستان میں منعقد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کیون پیٹرسن کے ساتھ بورڈ کے مذاکرات درونِ خانہ ہو رہے ہیں اور وہ مثبت نتیجے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انگلش کرکٹ کی خاطر ایک مرحلے پر خط کھینچنے کی ضرورت پڑی اور اب ہمیں بحیثیت ٹیم آگے بڑھنا ہے۔آنے والے 18 ماہ میں زبردست کرکٹ کھیلی جانی ہے اور ہماری نظریں اس پر مرکوز رہنی چاہیے۔

ایلسٹر کک نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فیصلہ کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے تاکہ ہم بہترین نتائج حاصل کر سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام عالمی معیار کے کھلاڑی انگلستان کی نمائندگی کریں اور آپ بھی یہی چاہیں گے کہ آپ کے بہترین کھلاڑی آپ کی فتوحات میں کردار ادا کریں۔

2012ء میں دیگر نتائج سے قطع نظر ایک روزہ میں انگلستان کی ٹیم بہت عمدہ فارم میں رہی ہے اور کک خود بھی یہ بات جانتے ہیں کہ پیٹرسن کی واپسی سے 2013ء میں آخری چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ ایک طرف تو انگلستان کی موجودہ ایک روزہ بہترین فارم، پھر اپنے میدان اور تماشائیوں کا ساتھ میزبان ٹیم کو سنہرا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ انگلستان اس وقت ایک روزہ طرز میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم ہے اور اگر موجودہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رہتا ہے تو توقع ہے کہ اگلے 8 ماہ تک وہ اس پوزیشن کو برقرار رکھ سکتا ہے۔

لیکن کک کسر نفسی سے کام لے رہے ہیں، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ ٹیم کو کسی زعم میں مبتلا ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ ان کا کہنا ہے کہ "بطور ایک ون ڈے ٹیم ہمارے لیے درجہ بندی اہم نہیں ہے۔ ہم خود کو نمبر ایک نہیں سمجھتے کیونکہ ہم نے ابھی ٹیم کی بہتری کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔" یہ بیان دینے کی وجہ بھی کک نے بیان کی کہ ہمارے پاس ایسے لڑکے ہیں جو 10 یا 15 ون ڈے مقابلے کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور جب ان کا تقابل دیگر ٹیموں سے کیا جاتا ہے تو ان میں 200 مقابلے کھیلنے والے کھلاڑی موجود ہیں، یہ ہماری ناتجربہ کاری کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمیں انفرادی و اجتماعی دونوں حیثیتوں میں بہتر ہونےکی ضرورت ہے۔مسلسل 10 مقابلے جیتنا ظاہر کرتا ہے کہ ہم درست سمت میں گامزن ہیں لیکن پھر بھی ہمیں ابھی کافی کام کرنا ہے۔"

کک نے مزید کہا کہ "گھریلو میدانوں پر ہمارا ریکارڈ بہت شاندار ہے اور یہاں کی صورتحال میں ہمارے لیے بہترین موقع ہے کہ چیمپئنز ٹرافی جیتیں۔ اس کے لیے ہماری نظریں عالمی کپ پر نہیں ہوں گی اور نہ ہی ہم ان کھلاڑیوں کو منتخب کرنا چاہیں گے جنہیں ہم 2015ء کا عالمی کپ کھلانا چاہتے ہیں۔ ہم صرف اور صرف چیمپئنز ٹرافی کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب کریں گے۔

دنیائے کرکٹ کی 8 سرفہرست ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا یہ چیمپئنز ٹرافی سلسلے کا آخری ٹورنامنٹ ہوگا کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے 2017ء سے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے انعقاد کے پیش نظر ہر طرز کی کرکٹ میں صرف ایک بڑا ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔