بھارت: چیمپئنز ٹرافی میں مستحکم آغاز، امیدیں اور توقعات

2 1,046

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران بھارتی کرکٹ کی شرمناک رسوائی کو بھول کر انگلستان کے نئے ماحول سے خود کو ہم آہنگ کرنا ایک دشوار گزار مرحلہ ہوگا۔ تاہم ٹیم انڈیا نے وارم اپ اور ابتدائی مقابلے میں جنوبی افریقہ کے خلاف پر اثر کھیل کا مظاہر کیا ہے۔ جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی اپنی ’’پر سکون‘‘ طبیعت کا اثر کھلاڑیوں پر چھوڑنے میں کامیاب رہے ہیں۔ بھارتی کرکٹ ٹیم ’’اسپاٹ فکسنگ سانحہ‘‘ سے تاحال کسی حد تک متاثر ہوتی ہوئی نظر نہیں آ ئی ہے جو ایک خوش کن امر ہے۔

بڑے ناموں سے محروم بھارتی دستے میں موجود نوجوانوں نے اولین مقابلے میں اپنی ذمہ داریوں کو خوب نبھایا (تصویر: AP)
بڑے ناموں سے محروم بھارتی دستے میں موجود نوجوانوں نے اولین مقابلے میں اپنی ذمہ داریوں کو خوب نبھایا (تصویر: AP)

چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کی کارکردگی کا تمام تر دارو مدار اس بات پر ہے کہ بھارتی تیز گیند باز انگلستان کی مدد گار پچوں پر کیا کارنامہ سر انجام دیتے ہیں۔ بہت مختصر وقت میں اپنی صلاحیت کا اعتراف کروانے والے بھوونیشور کمار سے بھارتی شائقین کو زیادہ امیدیں ہیں کیونکہ وہ گیند کو دونوں سمتوں سے سوئنگ کرانے کا ہنر جانتے ہیں اور ان کے لیے انگلش کنڈیشنز گویا سونے پر سہاگہ ہوں گی۔ پاکستان کے خلاف کھیلی گئی حالیہ سیریز میں بھی انہوں نے بہترین کھیل پیش کیا تھا اور اب جبکہ انہیں انگلستان کی پچوں پر گیندبازی کا موقع میسر آیا ہے، اس بات کی قوی امید کی جا رہی ہے کہ وہ اس ٹورنامنٹ کے بعد ٹیم انڈیا کے ’’جزو‘‘ بن جائیں گے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب وہ اس سازگار ماحول کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں۔

دوسری طرف انجری کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل ہونے والے تیز گیندباز امیش یادیو کے لئے بھی ٹیم میں اپنی جگہ پختہ کرنے کا بہترین موقع ہے۔ وہیں ایشانت شرما آئی پی ایل میں اپنی ٹیم سن رائزرز حیدرآباد کے لئے بہترین کھیل پیش کرنے کے بعد اب چیمپئنز ٹرافی میں تازہ دم ہو کر شریک ہو چکے ہیں ۔ اس طرح بھارت کا تیز گیندبازی کا یہ مثلث پوری طرح تیار ہے۔ علاوہ ازیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی عرفان پٹھان کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ بھارتی کرکٹ ٹیم میں تیز گیندبازوں کے نئے دستے کی آمد کے بعد عرفان پٹھان کی مصیبتوں میں یقینا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن ان کی ایک اضافی خوبی یہ ہے کہ وہ اول تادس نمبر تک کسی بھی مقام پر بلے بازی بھی کر سکتے ہیں۔

رویندر جدیجا اسپن کے شعبہ میں ایک واحد نمایاں کھلاڑی نظر آتے ہیں۔ روی چندر آشون اور امیت مشرا جڈیجا کے مقابلے میں زیادہ پر اثر نظر نہیں آ تے کیونکہ عرفان پٹھان کی طرح جڈیجا بھی ٹک کر بلے بازی کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں جڈیجا اور عرفان یہ دو کھلاڑی ایسے ہیں جو اس ٹورنامنٹ میں بھارت کے لئے کسی بھی وقت کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

سچن تنڈولکر اور وریندر سہواگ کی عدم موجودگی بھارت کی مضبوط سمجھی جانے والی بلے بازی پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر رہی تھی۔ تاہم گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف گھریلو سیریز میں اولین ٹیسٹ میں سنچری اسکور کر کے شیکھر دھاون نے اس بات کا اشارہ دے دیا تھاکہ وہ بھارتی بلے بازی کے اس خلاء کو پورا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ پھر چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں جنوبی افریقہ کی تیز گیند بازی کے سامنے شاندار 114 رنز اسکور کر کے شیکھر دھاون نے مخالفین کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

مجموعی طور پر بھارت اس ٹورنامنٹ میں پوری طرح مستحکم نظر آتا ہے۔ سوائے اس کے کہ اسپاٹ فکسنگ کا بھوت کھلاڑیوں کو پریشان نہ کرے۔ کیونکہ اس دردناک داستان کی شروعات ہونے کے بعد روز نئے چہرے سامنے آ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر لمحہ شائقین کو یہ خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں ان کے ہر دل عزیز کھلاڑی بھی اس گھناؤنے کھیل میں ملوث نہ پائے جائیں۔ بہر حال چیمپئنز ٹرافی کا اہم ترین میچ 15 جون کو کھیلا جانا ہے۔بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے اس میچ کا سرحد کے دونوں اطراف شائقین بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ سیمی فائنل میں رسائی کے لئے یہ دونوں ٹیموں کا فیصلہ کن معرکہ ثابت ہو۔ یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں ٹیمیں پہلے سے ہی سیمی فائنل میں اپنی جگہ پکی کر لیں ۔ ایسی صورت میں بھارت پاک تصادم اس ٹورنامنٹ کے فائنل میں بھی پیش آ سکتا ہے۔