فورسٹ کی سنچری رائیگاں، سری لنکا کی سنسنی خیز مقابلے کے بعد فتح

0 1,024

پیٹر فورسٹ کی کیریئر کی پہلی سنچری رائیگاں چلی گئی اور ہر مقابلے کے ساتھ ساتھ خطرناک روپ دھارتے ہوئے سری لنکا نے سخت معرکہ آرائی کے بعد 3 وکٹوں سے فتح سمیٹ لی اور سہ فریقی کامن ویلتھ بینک سیریز کے پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست آ چکا ہے۔

کپتان مہیلا جے وردھنے اور نوجوان دنیش چندیمال کی شاندار بلے بازی نے سری لنکا کو ہوبارٹ میں ریکارڈ ہدف حاصل کرنے میں مدد دی اور آسٹریلیا کے 280 رنز بھی اسے فتح دلانے میں ناکام رہے۔ اگر آسٹریلیا یہ میچ جیت جاتا تو فائنل میں اس کی نشست یقینی ہو جاتی لیکن اب اسے آنے والے مقابلوں کا انتظار کرنا پڑے گا۔

مہیلا جے وردھنے قائدانہ اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)
مہیلا جے وردھنے قائدانہ اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)

تسمانیہ کے دارلحکومت ہوبارٹ میں ہونے والے اس مقابلے میں میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ابتدائی 7 اوورز ہی اس کے فیصلے کو غلط ثابت کرنے کے لیے کافی تھے جس کے دوران دونوں برق رفتار اوپنرز میتھیو ویڈ اور ڈیوڈ وارنر دہرے ہندسے تک پہنچنے میں تو ناکام رہے لیکن پویلین ضرور پہنچ گئے۔ اس ’دہری ضرب‘ کے بعد نوجوان پیٹر فورسٹ اور کپتان مائیکل کلارک نے اننگز کو سنبھالا۔

دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے فورسٹ، جو اپنا محض چوتھا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ کھیل رہے تھے، اپنی قابلیت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور 138 گیندوں پر پھیلی سنچری اننگز میں رکی پونٹنگ کے جانشیں ہونے کا ثبوت دیا۔ اور یہ نیا بلے باز بھی انہیں اس مقابلے میں ملا ہے جب آسٹریلیا پہلی بار رکی پونٹنگ کے بغیر کھیل رہا تھا، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کا کم از کم محدود اوورز کا کیریئر ختم ہو چکا ہے۔ بہرحال، اک نئے ون ڈاؤن بلے باز کی جانب سے ایسی صورتحال میں اننگز کو سہارا دینا جب پہلے ہی لازمی پاور پلے میں اسے میدان میں اترنا پڑا ہو، ایک شاندار تجربہ رہا ہوگا۔ انہوں نے 2 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے ایک طویل اننگز کھیلی۔ بدقسمتی سے وہ سنچری بنانے کے فوراً ہی آؤٹ ہو گئے جب فرویز مہاروف کی ایک دھیمی گیندڈیپ کورپر کھڑے فیلڈرز کے ہاتھوں میں جا پہنچی۔ 7 ویں اوور میں میدان میں اترنے والے فورسٹ 41 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے۔ ان سے قبل 154 رنز کی تیسری وکٹ کی شراکت کے ساتھی کپتان مائیکل کلارک بھی آؤٹ ہو چکے تھے، جو کمر کی تکلیف کے باعث چند مقابلوں میں غیر حاضر رہنے کے بعد پہلی بار بھرپور بلے بازی کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیے۔ انہوں نے 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 79 گیندوں پر 72 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔ انہوں نے فورسٹ کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ پر 154 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی۔

اب آسٹریلیا کے آخری اوورز کے ماہر بلے باز ’ہسی برادران‘ کریز پر موجود تھے جن کی ’مختصر پر اثر‘ اننگز کی بدولت آسٹریلیا نے آخری 10 اوورز میں 80 رنز لوٹے۔ ڈیوڈ ہسی آخری بلے بازوں میں سب سے نمایاں رہے جنہوں نے پہلے اپنے بھائی مائیکل ہسی کے ساتھ مل کر 42 رنز کی شراکت داری قائم کی، جو 14 گیندوں پر 2 چھکوں کی مدد سے 21 رنز بنا کر مالنگا کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ ڈین کرسچن محض 6 رنز بنانے کے بعد رنگانا ہیراتھ کی گیند پر اسٹمپ ہوئے جس کے بعد آسٹریلیا نے مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور ڈیوڈ ہسی اور بریٹ لی کے دوران 30 رنز کی شراکت داری نے اسکور کو 280 رنز پر پہنچایا۔ ان میں سے 20 رنز بریٹ لی نے بنائے جن میں ایک چھکا اور ایک چوکا بھی شامل تھا۔ ڈیوڈ ہسی 28 گیندوں پر 40 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ انہوں نے ایک چھکا اور دو چوکے لگائے۔

سری لنکا کی جانب سے اینجلو میتھیوز نے 2 جبکہ مالنگا، کولاسیکرا، مہاروف اور ہیراتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

280 رنز کا مجموعہ ہوبارٹ کی پچ پر ایک اچھا اسکور تھا، خصوصاً ایک روزہ کرکٹ کے قوانین میں تبدیلی کے بعد کہ جس میں دونوں اینڈز سے ایک نئی گیند استعمال کی جا رہی ہے اور پاور پلے کے قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ لیکن اس وقت سری لنکا اپنی بھرپور فارم میں ہے۔ سیریز کے ابتدائی دو مقابلوں میں شکست کے بعد سے وہ ایک مختلف روپ میں آ گیا ہے اور مسلسل فتوحات سمیٹ رہا ہے اور اس مرتبہ بھی ان کے بلے بازوں نے نئے کپتان مہیلا جے وردھنے کو مایوس نہیں کیا جو خود بھی ‘leading from the front’ کی عمدہ مثال رہے۔

تلکارتنے دلشان کے ساتھ پہلی وکٹ پر 55 رنز کی شراکت داری تو قائم ہوئی لیکن اس میں دلشان کا حصہ محض 3 رنز کا تھا، جی ہاں صرف 3 رنز۔ اس سے جے وردھنے کے موڈ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آسٹریلیا کی پیس بیٹری کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور ابتدائی 15 اوورز میں ہی ہدف کی جانب پیشرفت کو درست طریق پر ڈال دیا۔ گو کہ سری لنکا دونوں پاور پلے کے اختتام تک اپنی دو وکٹیں گنوا بیٹھا تھا لیکن اس کا رن اوسط مطلوبہ سے کہیں اوپر تھا اور اسی کی بدولت وہ اننگز کو بہتر انداز میں اختتام تک پہنچا سکتا تاھ۔

بہرحال نصف منزل تو سری لنکا نے با آسانی طے کر لیے لیکن 27 ویں اوور میں جے وردھنے کا زاویئر ڈوہرٹی کی گیند پر اسٹمپ ہو جانا میچ کو ناتجربہ کار کھلاڑیوں کے ہاتھ میں ڈال گیا۔ جے وردھنے 81 گیندوں پر 6 چوکوں اور ایک چھکے سے مزین یادگار اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے۔ وہ اگر اس اننگز کو تہرے ہندسے میں پہنچا دیتے تو بلاشبہ ان کے کیریئر کی یادگار ترین اننگز ہوتی۔ بہرحال، سری لنکا کا مڈل و لوئر مڈل آرڈر اس سیریز میں عمدہ کارکردگی دکھاتا آ رہا ہے اور اس سے توقع رکھی جا سکتی تھی کہ وہ فتح کی جانب پیشقدمی کو جاری رکھے اور اس نے ایسا کیا خصوصاً ان فارم دنیش چندیمال کی 80 رنز کی اننگز نے سری لنکا کو بالادست پوزیشن میں موجود رکھا۔ اگر اس وقت دنیا بھر کے نوجوان مڈل آرڈر بلے بازوں میں سے کارکردگی کی بنیاد پر کسی ایک کو منتخب کرنے کو کہا جائے تو وہ بلاشبہ چندیمال ہوں گے جنہوں نے دنیا بھر میں اپنی اہلیت ثابت کی اور انگلستان و آسٹریلیا جیسی مشکل ترین کنڈیشنز میں ان کے بلے نے رنز اگلے ہیں۔ وہ ٹورنامنٹ کے واحد بلے باز ہیں جن کے رنز کی تعداد 300 کو عبور کر چکی ہے۔

چندیمال نے پہلے لاہیرو تھریمانے کے ساتھ 49 اور پھر اینجلو میتھیوز کے ساتھ 41 رنز کی شراکت داریاں قائم کیں لیکن 45 ویں اوور میں چندیمال کے آؤٹ ہونے سے سری لنکا کے لیے یکدم پریشانیاں کھڑی ہو گئیں۔ خصوصاً 49 ویں اوور میں اینجلو میتھیوز کی صورت میں ساتویں وکٹ کا گرنا ایسا مرحلہ تھا جس نے مقابلہ انتہائی سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا۔ دراصل سری لنکا کو آخری دو اوورز میں 17 رنز درکار تھے لیکن 49 ویں اوور میں ڈین کرسچن کی تیسری ہی گیند پر میتھیوز لانگ آف پر ڈیوڈ وارنر کو کیچ تھما بیٹھے۔ انہوں نے 31 گیندوں پر 24 رنز بنائے۔

اب تمام تر ذمہ داری دو ایسے بلے بازوں کے کاندھوں پر تھی جنہوں نے شاذ و نادر ہی اپنے بلے کے کمالات دکھائے ہیں لیکن تھیسارا پیریرا نے پوری ذمہ داری کا احساس کیا اور اگلی دونوں گیندوں پر باؤنڈریز حاصل کر کے تناؤ کو کم کیا۔ اینجلو کے لوٹتے ہی کرسچن کی اگلی گیند پر انہوں نے پہلی گیند پر چوکا رسید کیا اور اگلی گیند کو مڈ وکٹ باؤنڈری کے باہر پھینک دیا اور یوں آخری اوور میں سری لنکا کو فتح کے لیے صرف 3 رنز درکار تھے۔ جنہیں نووان کولاسیکرا نے دوسری گیند پر ہی چوکا مار کر حاصل کر لیا۔ پیریرا 11 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کی مدد سے 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے ڈین کرسچن نے 3 جبکہ بین ہلفنیاس نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ راین ہیرس اور ڈوہرٹی کو بھی ملی۔

اس فتح کے ساتھ ہی سری لنکا کو 4 پوائنٹس مل گئے ہیں اور وہ پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست آ گیا ہے۔ چند روز قبل ہی سری لنکا سب سے آخر میں تھا لیکن اب اس کے فائنل میں پہنچنے کے امکانات بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردھنے کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آسٹریلیا بمقابلہ سری لنکا

کامن ویلتھ بینک سیريز، نواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

24 فروری 2012ء

بمقام: بیلیریو اوول، ہوبارٹ، آسٹریلیا

نتیجہ: سری لنکا 3 وکٹوں سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مہیلا جے وردھنے

آسٹریلیا رنز گیندیں چوکے چھکے
میتھیو ویڈ ک جے وردھنے ب کولاسیکرا 5 7 1 0
ڈیوڈ وارنر ک سنگاکارا ب مہاروف 7 13 0 0
پیٹر فورسٹ ک مہاروف ب میتھیوز 104 138 10 2
مائیکل کلارک ک پیریرا ب میتھیوز 72 79 5 2
مائیکل ہسی ب مالنگا 21 14 0 2
ڈیوڈ ہسی ناٹ آؤٹ 40 28 2 1
ڈینیل کرسچن اسٹمپ سنگاکارا ب ہیراتھ 6 6 0 0
بریٹ لی ناٹ آؤٹ 20 15 1 1
فاضل رنز ب 1، ل ب 1، و 3 5
مجموعہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 280

 

سری لنکا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
لاستھ مالنگا 10 0 56 1
نووان کولاسیکرا 10 0 59 1
فرویز مہاروف 10 0 40 1
رنگانا ہیراتھ 9 0 45 1
اینجلو میتھیوز 7 0 43 2
تھیسارا پیریرا 4 0 35 0

 

سری لنکاہدف: 281 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
مہیلا جے وردھنے اسٹمپ ویڈ ب ڈوہرٹی 85 81 6 1
تلکارتنے دلشان ک فورسٹ بل ہلفنیاس 3 9 0 0
کمار سنگاکارا ک وارنر ب کرسچن 22 22 2 0
دنیش چندیمال ایل بی ڈبلیو ب ہیرس 80 100 7 0
لاہیرو تھریمانے ک ہلفنیاس ب کرسچن 24 34 1 0
اینجلو میتھیوز ک وارنر ب کرسچن 24 31 1 0
فرویز مہاروف ک ہیرس ب ہلفنیاس 5 7 0 0
تھیسارا پیریرا ناٹ آؤٹ 21 11 2 1
نووان کولاسیکرا ناٹ آؤٹ 4 1 1 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 6، و 8 15
مجموعہ 49.2 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 283

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بریٹ لی 9.2 0 63 0
بین ہلفنیاس 10 0 51 2
راین ہیرس 6 0 43 1
ڈینیل کرسچن 8 0 53 3
زاویئر ڈوہرٹی 10 1 35 1
مائیکل کلارک 5 0 27 0
ڈیوڈ ہسی 1 0 4 0