"ہیراپھیری سے نہ جائے"، بنگلہ دیش کی ایک مرتبہ پھر ٹال مٹول

2 1,047

اردو کا مشہور محاورہ ہے کہ "چور چوری سے جائے، ہیراپھیری سے نہ جائے"، اور یہ مقولہ بنگلہ دیش پر بالکل صادق آتا ہے۔ سال ڈیڑھ قبل دورۂ پاکستان کے لیے صدہا ناز نخرے دکھانے اور بالآخر عدالتی فیصلے کا بہانہ بنا کر انکار کرنے کے بعد اب بنگلہ دیش پاکستان کے خلاف اپنے ملک میں کھیلنے پر بھی ٹال مٹول کرتا دکھائی دے رہا ہے اور اگلے سال جنوری میں طے شدہ دورے کو اپریل تک موخر کرنے کا خواہشمند ہے۔

bangladesh-cricket-logo

طے شدہ شیڈول کے مطابق عالمی کپ 2015ء سے قبل پاکستان بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا لیکن میزبان خواہاں ہے کہ وہ بجائے اپنے ملک میں پاکستان سے کھیلنے کے آسٹریلیا میں تربیتی کیمپ لگائے تاکہ کھلاڑی ورلڈ کپ سے پہلے آسٹریلوی ماحول سے آشنائی حاصل کرسکیں۔

آسٹریلیا میں اس مجوزہ تربیتی کیمپ کا آغاز عالمی کپ سے دو ہفتے قبل کیا جائے گا البتہ اس کی حتمی منظوری آئندہ بورڈ اجلاس میں دی جائے گی لیکن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی کرکٹ آپریشنز کمیٹی کے چیئرمین اکرم خان کے مطابق یہ تربیتی کیمپ تقریباً یقینی ہے۔ یعنی ان کی بات کا یہ مطلب لیا جائے کہ بنگلہ دیش آئندہ سال کے اوائل میں پاکستان کے خلاف نہیں کھیلے گا۔

اکرم خان کہتے ہیں کہ گو کہ ابھی تربیتی کیمپ کے لیے تاریخوں کی تصدیق نہيں کی گئی لیکن ہم اس کے انعقاد کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ آسٹریلیا کے حالات بنگلہ دیش سے کہیں مختلف ہوں گے اور اگر کھلاڑی کیمپ کے دوران چند مقابلے کھیلتے ہیں تو یہ عالمی کپ میں ان کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا۔

اب اس مجوزہ تربیتی کیمپ کے بنگلہ دیش کے کتنے فوائد ملیں گے، اس کا کچھ اندازہ تو شائقین کرکٹ کو ابھی سے ہے، لیکن یہ بات طے ہے کہ عالمی کپ سے پہلے بنگلہ دیش کا دورہ نہ کرنا پاکستان کےلیے بہت فائدہ مند ہوگا، جو اس اہم و قیمتی وقت کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر گزار کر مانوسیت پیدا کرسکتا ہے جیسا کہ سابق کپتان وسیم اکرم نے تجویز کیا ہے کہ پاکستان کو عالمی کپ کے آغاز سے چند ہفتے قبل آسٹریلیا پہنچ جانا چاہیے، جیسا کہ 1992ء کے عالمی کپ سے قبل عمران خان کی زیر قیادت دستہ آسٹریلیا پہنچا تھا۔