دورۂ بنگلہ دیش کے لیے پاکستان نے کڑی شرائط عائد کردیں

4 1,009

پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ تعلقات بالکل ویسے ہی ہیں، جیسے ان دونوں ملکوں کے آپس میں رہے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد ایک مشترکہ مسلم ریاست کی حیثیت سے ساتھ رہے، لیکن دو دہائیوں ہی میں تعلقات اس حد تک خراب ہوگئے کہ پھر دونوں کے راستے جدا جدا ہوگئے۔ کچھ یہی صورتحال کرکٹ کے میدانوں میں بھی رہی۔ بنگلہ دیش کو ٹیسٹ درجہ دلانے میں پاکستان کا کردار بہت اہم تھا لیکن اب پچھلے چند سالوں سے اعتماد میں دراڑیں پیدا ہوئیں اور اب دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات سخت کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان نے آخری بار 2011ء میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش کے کئی وعدوں کے باوجود دونوں ممالک کی کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی گئی (تصویر: AFP)
پاکستان نے آخری بار 2011ء میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش کے کئی وعدوں کے باوجود دونوں ممالک کی کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی گئی (تصویر: AFP)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں سال بنگلہ دیش کا دورہ کرنے کے لیے دو بہت کڑی شرائط پیش کردی ہیں اور کہا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ آمدنی کا نصف حصہ ادا کرے اور انڈر-19 اور 'اے' ٹیم کے دورۂ پاکستان کی قانونی و تحریری ضمانت دے، اسی صورت میں پاکستان رواں سال بنگلہ دیش کا دورہ کرسکتا ہے۔

معروف ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ نے کہا ہے کہ وہ ان شرائط کو تسلیم کرنے ہی کی صورت میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا جائے گا اور اس کی یقین دہانی بھی تب کی جائے گی جب تک بنگلہ دیش تحریری و قانونی ضمانت نہیں دیتا۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے نئے ڈھانچے کے مطابق اب کوئی ملک فیوچر ٹورز پروگرام کا پابند نہیں ہے اور باہمی رضامندی ہی کی بنیاد پر کوئی ملک دوسرے کا دورہ کرسکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں پاک-بنگلہ کرکٹ تعلقات جس بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اس کا منطقی انجام یہی ہونا تھا کہ پاکستان بھی دورے سے انکار کردیتا۔ بنگلہ دیش نے متعدد بار پاکستان کے دورے کا وعدہ کیا اور ہر بار مکر گیا اور تعلقات اس نہج پر پہنچ گئے کہ دونوں ملکوں کے کرکٹ تعلقات منقطع ہوگئے اور پاکستان نے اپنے کھلاڑیوں کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ تک میں بھیجنے سے انکار کردیا۔

اگر رواں سال طے شدہ سیریز اپنے وقت پر کھیلی جاتی ہے تو یہ 2011ء کے بعد پہلی باہمی سیریز ہوگی۔ آخری بار پاکستان نے چار سال پہلے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا۔