آسٹریلیا نے آخری ون ڈے بھی جیت لیا، جنوبی افریقہ چت

0 1,015

آسٹریلیا نے پانچویں اور آخری ایک روزہ مقابلے میں جنوبی افریقہ کو دو وکٹوں سے شکست دے کر ثابت کردیا ہے کہ وہ عالمی چیمپئن بننے کے مضبوط ترین امیدواروں میں سے ایک ہے جبکہ جنوبی افریقہ کی ورلڈ کپ کی تیاریاں نازک مرحلے پر پٹڑی سے اتر چکی ہیں۔

اسٹیون اسمتھ آخری ون ڈے میں بھی نصف سنچری بنا گئے اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)
اسٹیون اسمتھ آخری ون ڈے میں بھی نصف سنچری بنا گئے اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)

سیریز کا پانچواں و آخری مقابلہ جنوبی افریقہ کے لیے اوسان بحال کرنے کا آخری موقع تھا لیکن وہ 280 رنز بنانے کے باوجود شین واٹسن، اسٹیون اسمتھ اور آرون فنچ کی شاندار باؤلنگ کے سامنے پر نہ مار سکا۔ آخری اوورز میں رابن پیٹرسن نے پے در پے وکٹیں حاصل کرکے مقابلے کو کچھ سنسنی خیز بنا دیا لیکن آخری اوور میں جیمز فاکنر کے چوکے نے پروٹیز کی موہوم سی امید کا بھی خاتمہ کردیا۔

جنوبی افریقہ کے خلاف چار-ایک کی شاندار فتح کے بعد اب آسٹریلیا عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک بن چکا ہے۔ ساتھ ہی اس نے تاریخ میں پہلی بار گھریلو میدانوں پر جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ سیریز بھی جیتی ہے۔ آخری بار 2009ء میں وہ ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ کے ہاتھوں اسی مارجن، یعنی چار-ایک، سے شکست کھا گیا تھا۔

سڈنی میں ہونے والے پانچویں ایک روزہ میں جنوبی افریقہ نے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز اور مرکزی گیندباز ڈیل اسٹین کے بغیر کھیلا جبکہ آسٹریلیا سیریز میں تین-ایک برتری کے باوجود کوئی رحم نہ کھایا اور مکمل طاقت کے ساتھ میدان میں اترا۔ بہرحال، جنوبی افریقہ نے ٹاس جیتا اور اپنے دو "آؤٹ-آف-فارم" بلے بازوں کوئنٹن ڈی کوک اور فرحان بہاردین کی بیٹنگ کی بدولت 280 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوگیا۔21 سالہ ڈی کوک نے اپنے مختصر ایک روزہ کیریئر کی چھٹی سنچری 117 گیندوں پر مکمل کی اور پھر 107 رنز بنانے کے بعد پویلین سدھار گئے۔ انہوں نے دوسری وکٹ پر ریلی روسو کے ساتھ 107 رنزجوڑے۔ ڈی ولیئرز کی جگہ شامل کیے گئے روسو نے 51 رنز بنائے۔ ہاشم آملہ، فف دو پلیسی اور ڈیوڈ ملر کی ناکامی کے بعد فارم کی تلاش میں سرگرداں دوسرے بلے باز فرحان بہاردین نے بھی آج اپنی اہمیت ظاہر کی اور آخری لمحات میں 63 رنز کی شاندار باری کھیلی۔ جنوبی افریقہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 280 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔

آسٹریلیا کی جانب سے پیٹرک کمنز نے تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ جیمز فاکنر، گلین میکس ویل اور اسٹیون اسمتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

بارش نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا دونوں کی اننگز کے دوران ایک مرتبہ مقابلے کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں آسٹریلیا کو ڈک ورتھ لوئس طریقے کے تحت 48 اوورز میں 275 رنز کا ہدف ملا۔ آسٹریلیا نے ڈیل اسٹین سے محروم باؤلنگ لائن کا خوب فائدہ اٹھایا۔ تیز رفتار آغاز کے بعد ڈیوڈ وارنر کی روانگی کے بعد دوسری وکٹ پر آرون فنچ اور شین واٹسن نے 100 رنز کا اضافہ کرکے بہت مضبوط بنیاد فراہم کردی، جس کا پورا فائدہ واٹسن اور "ان-فارم" اسٹیون اسمتھ نے مزید 81 رنز جوڑ کر حریف کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کردیا۔ واٹسن اپنی شاندار اننگز کی بدولت سنچری کے حقدار تھے لیکن بدقسمتی سے 82 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ فنچ نے 67 گیندوں پر 76 رنز بنائے۔

جب 33 ویں اوور کے ساتھ بیٹنگ پاور پلے شروع ہوا تو آسٹریلیا کو 16 اوورز میں 97 رنز کا آسان ہدف درکار تھا اور اس کی 8 وکٹیں باقی تھیں۔ اسٹیون اسمتھ 20 رنز پر کھیل رہے تھے کہ کائل ایبٹ کی ایک گیند ان کے بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی وکٹوں میں جا گھسی۔ امپائر نے نو-بال کے خدشے کے پیش نظر تیسرے امپائر سے رجوع کیا اور فیصلہ اسمتھ کے حق میں نکلا۔ وہ آج قسمت کے دھنی ثابت ہو رہے تھے۔ کچھ ہی دیر بعد 37 ویں اوور کی پہلی گیند پر شاندار چھکا لگانے کے بعد اگلی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے تھے لیکن جنوبی افریقہ کے کسی کھلاڑی کو اندازہ ہی نہیں ہوا کہ ڈی کوک کے دستانوں میں پہنچنے سے پہلے گیند بلّے کو چھوتے ہوئے گئی ہے۔ ری-پلے میں ہاٹ-اسپاٹ سے اندازہ ہوا کہ اسمتھ آؤٹ تھے، لیکن حریف کھلاڑیوں کی غائب دماغی کی وجہ سے بچ گئے۔ اسی اوور میں شین واٹسن ایک چھکا لگانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ مورنے مورکل کی گیند پر وہ ڈیپ مڈوکٹ پر دھر لیے کئے۔ 93 گیندوں پر 82 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی تو آسٹریلیا ہدف سے صرف 57 رنز کے فاصلے پر تھا۔

یہ مرحلہ تھا کہ گلین میکس ویل اور کپتان جارج بیلی آسان حالات کو دیکھتے ہوئے اپنی بیٹنگ فارم بحال کریں لیکن دونوں آج پھر ناکام ہوئے۔ پہلے میکس ویل مورکل کا دوسرا شکار بنے اور پھر ریلی روسو کے شاندار کیچ نے اسمتھ کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ اسمتھ 67 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا کو 4 اوورز میں صرف 11 رنز درکار تھے۔ یہاں جارج بیلی کے ہاتھ پیر ایک مرتبہ پھر پھول گئے۔ وہ صرف 4 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے اور 46 ویں اوور میں رابن پیٹرسن نے میتھیو ویڈ اور پیٹرک کمنز کی وکٹیں حاصل کرکے سنسنی پھیلا دی۔ کائل ایبٹ نے 47 ویں اوور میں صرف چار رنز دیے اور یوں آسٹریلیا کو آخری اوور میں چار ہی رنز کی ضرورت تھی اور اس کی صرف دو وکٹیں باقی تھیں۔ جنوبی افریقہ نے چار وکٹیں ہتھیانے والے پیٹرسن کو آخری اوور تھمایا جس کی پہلی ہی گیند پر جیمز فاکنر نے چوکے کے ساتھ مقابلے کا خاتمہ کردیا۔

آسٹریلیا ابھی حال ہی میں پاکستان کو متحدہ عرب امارات میں تین-صفر سے ون ڈے سیریز ہرا کر وطن واپس پہنچا تھا اور اس کے کھلاڑیوں خاص طور پر اسٹیون اسمتھ نے اس سیریز میں بھی اپنی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا اور یوں سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جبکہ آخری ون ڈے کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز نوجوان سنچورین کوئنٹن ڈی کوک کو ملا۔

جنوبی افریقہ نے اہم کھلاڑیوں کے بغیر بھی آخری میچ میں عمدہ کارکردگی دکھائی لیکن سیریز کا نتیجہ بحیثیت مجموعی پروٹیز کے لیے خاصا تشویشناک ہے۔ انہیں صرف ڈھائی مہینے بعد انہی میدانوں پر عالمی کپ کھیلنا ہے اور ان آخری لمحات میں ایسی ناکامی ان کے حوصلوں کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتی ہے۔