بارڈر-گواسکر ٹرافی: کلارک کی ٹرپل سنچری نے آسٹریلیا کو ناقابل شکست برتری دلا دی

2 1,023

بھارت کا آسٹریلوی سرزمین پر سیریز جیتنے کا خواب چکناچور ہوچکا ہے اور ساتھ ساتھ اس پر لگا 'گھر کے شیر' کا داغ بھی مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ سڈنی میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے اسے اننگز اور 68 رنز کی ذلت آمیز شکست سے دوچار کرتے ہوئے سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔ گزشتہ 12 سالوں میں یہ بھارت کے خلاف آسٹریلیا کی اننگز کے مارجن سے حاصل کردہ پہلی فتح ہے۔ 4 ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے اولین دونوں معرکوں میں فتوحات کے ساتھ اب سیریز میں میزبان ٹیم کی برتری 2-0 کی ہو چکی ہے اور اگلے دونوں میچز میں بھارت کی فتوحات بھی اسے سیریز نہیں جتوا سکتیں۔

مائیکل کلارک ٹرپل سنچری بنانے والے چھٹے آسٹریلوی بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)
مائیکل کلارک ٹرپل سنچری بنانے والے چھٹے آسٹریلوی بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)

بھارتی ماہرین جو سیریز سے قبل آسٹریلیا کے خلاف جیتنے کا سنہری موقع قرار دے رہے ہیں اب بغلوں میں منہ چھپاتے پھر رہے ہیں کیونکہ دونوں مقابلوں میں بھارت کے مہان بلے باز مکمل طور پر ناکام رہے اور کوئی ایک بھی ایسا مثبت پہلو نہیں ہے جو بھارت نے حاصل کیا ہو۔ حتی کہ نجی سنگ میل بھی عبور نہ کر پائے اور سچن ٹنڈولکر کا 'سنچرئ منتظر' کا انتظار مزید طویل ہو گیا کیونکہ دوسری اننگز میں وہ 80 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

گزشتہ سال دورۂ انگلستان میں، جب بھارت ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک تھا، ہونے والی ہزیمت آمیز کلین سویپ شکست کے بعد اب 'انگلستان کا بھوت' ایک مرتبہ پھر جاگتا دکھائی دیتا ہے اور آسٹریلیا نے پہلے دونوں ٹیسٹ مقابلوں میں جتنی عمدہ کارکردگی دکھائی ہے ایسا لگتا ہے کہ اب اس کی نظریں کلین سویپ ہی پر مرکوز ہوں گی۔ جبکہ ماضی کے عظیم گیند باز گلین میک گرا تو پہلے ہی پیش گوئی کر چکے ہیں کہ آسٹریلیا یہ سیریز 4-0 سے جیتے گا۔

بہرحال، بارڈر-گواسکر ٹرافی کے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھارت کو محض 191 پر ڈھیر کرنے کے بعد آسٹریلیا نے کپتان مائیکل کلارک کی یادگار ٹرپل سنچری اور رکی پونٹنگ اور مائیکل ہسی کی سنچریوں کی بدولت 659 رنز کا بھاری مجموعہ اکٹھا کیا جو بھارت کے لیے کافی ثابت ہوا۔

بھارت کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کچھ اچھا ثابت نہ ہوا کیونکہ اس کی ابتدائی چار وکٹیں محض 59 پر گر گئیں۔ گوتم گمبھیر پہلے ہی اوور میں صفر پر جبکہ راہول ڈریوڈ 5 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو بھارت کا مجموعی اسکور صرف 30 تھا۔ 55 تک پہنچتے پہنچتے آسٹریلیا نے پیٹن سن کی بدولت وریندر سہواگ کی قیمتی ترین وکٹ بھی ہتھیا لی جنہوں نے محض 30 رنز بنائےاور اپنے اگلے ہی اوور میں پیٹن سن نے وی وی ایس لکشمن کو 2 رنز پر پویلین لوٹا کر بھارتی بیٹنگ لائن اپ کی بنیاد کا خاتمہ کر دیا۔ اب بھارت کا تمام تر انحصار سچن ٹنڈولکر اور ویرات کوہلی پر تھا جو ایک مرتبہ پھر توقعات پر پورا نہ اتر سکے۔ سچن 41 اور کوہلی 23 رنز بنانے کے بعد جب بالترتیب پیٹن سن اور پیٹر سڈل کی وکٹ بنے تو بھارت کے 126 پر 6 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔

رکی پونٹنگ نے تقریبا دو سال کے عرصے کے بعد اپنی پہلی سنچری ڈائیو مار کر مکمل کی (تصویر: Getty Images)
رکی پونٹنگ نے تقریبا دو سال کے عرصے کے بعد اپنی پہلی سنچری ڈائیو مار کر مکمل کی (تصویر: Getty Images)

اس موقع پر مہندر سنگھ دھونی اور روی چندر آشون نے ساتویں وکٹ پر 54 رنز کا اضافہ کیا۔ لیکن آشون کے 20 رنز بناتے ہی پویلین لوٹنے پر 200 کا ہندسہ عبور کرنے کی امید کا خاتمہ ہو گیا۔ دھونی 57 پر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ باقی تینوں وکٹیں ایک بھی رنز نہ بنا پائیں۔ یوں بھارت پہلی اننگز میں صرف 191 رنز بنا پایا۔

پیٹن سن نے 4، بین ہلفنیاس اور پیٹر سڈل نے 3،3 حریف بلے بازوں کو آؤٹ کر کے فتح کی بنیاد رکھی۔

جواب میں محض 37 رنز پر تین وکٹیں گنوانے کے باوجود آسٹریلیا نے زبردست فائٹ بیک کیا اور اس مرتبہ اہم ترین کردار ایک سابق اور ایک موجودہ کپتان کا تھا یعنی رکی پونٹنگ اور مائیکل کلارک کا جنہوں نے نہ صرف دن میں مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور جب پہلے دن کا کھیل اختتام کو پہنچا تو آسٹریلیا نسبتاً اچھی پوزیشن پر تھا یعنی 116 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر۔ دن میں 13 وکٹیں گرنے کے بعد ایسا لگتاتھا کہ سڈنی کی وکٹ گیند بازوں کو خوب مدد کرے گی لیکن اس مفروضے کو دوسرے روز آسٹریلیا کے بلے بازوں نے غلط ثابت کر دکھایا۔ پہلے چوتھی وکٹ کلارک اور پونٹنگ کے درمیان 288 رنز کی زبردست شراکت قائم ہوئی اور یوں ان دونوں نے کے میچ میں آسٹریلیا کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ دونوں نے صبح کے اہم ترین سیشن میں آسٹریلیا کی مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔

دوسرے روز کھانے کے وقفے کے بعد رکی پونٹنگ نے تقریباً دو سال بعد اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی۔ وہ 99 رنز پر رن آؤٹ ہوتے ہوئے بال بال بچے اور ظہیر خان کی تھرو براہ راست نہ لگنے کے باعث ڈائیو مار کر رن مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ 'پنٹر' کے ٹیسٹ کیریئر کی 40 ویں سنچری تھی اور بلاشبہ ایک انتہائی یادگار اننگز بھی۔

134 کے انفرادی اسکور پر رکی پونٹنگ کے آؤٹ ہونے کے بعد بھارت کے رہے سہے ارمان بھی ٹھنڈے کر دیے۔ دونوں نے دن کے اختتام تک بھارت کے گیند بازوں کو مزید کسی وکٹ کے حصول سے روکے رکھا یوں دوسرے دن تمام دن کی دوڑ دھوپ کے باوجود بھارتی گیند باز صرف رکی پونٹنگ کی وکٹ ہی حاصل کر پائے جو ایشانت شرما کے ہاتھ لگی۔ دوسرے روز کھیل کے اختتام تک آسٹریلیا کا اسکور 482 رنز پر پہنچ چکا تھا اور کلارک اور ہسی نے پانچویں وکٹ پر 157 کا اضافہ کر چکے تھے۔

حریف ٹیم کی کارکردگی سے پریشان حال بھارتی کھلاڑی، ویرات کوہلی تماشائیوں کی جانب نازیبا اشارہ کرتے ہوئے (تصویر: Getty Images)
حریف ٹیم کی کارکردگی سے پریشان حال بھارتی کھلاڑی، ویرات کوہلی تماشائیوں کی جانب نازیبا اشارہ کرتے ہوئے (تصویر: Getty Images)

سڈنی میں تیسرا دن بھی بھارت کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوا بلکہ اگر کہا جائے کہ دورۂ آسٹریلیا میں اب تک کا بھارت کے لیے سب سے مایوس کن دن تھا تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ صبح سے لے کر چائے کے وقفے سے قبل تک 47 اوورز میں اس کا کوئی گیند باز آسٹریلیا کے دونوں سیٹ بلے بازوں کو نہ پچھاڑ سکا۔ ہسی اور کلارک کی شراکت داری 334 رنز تک جا پہنچی جس کی بدولت آسٹریلیا کا پہلی اننگز کا اسکور 659 رنز پر پہنچ چکا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ آسٹریلیا اگلی پچھلی ساری کسریں بھارت سے نکالنا چاہتا ہے لیکن حیران کن طور پر مائیکل کلارک نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔ وہ انفرادی طور پر بہت سارے ریکارڈز اپنے نام کر سکتے تھے لیکن انہوں نے تیسرے روز کے آخری سیشن کا فائدہ اٹھانے اور بھارت پر دباؤ کو مزید بڑھانے کے لیے اننگز کے خاتمے ہی کو مناسب سمجھا۔

یہ سال 2012ء کے ساتھ ساتھ مائیکل کلارک کے کیریئر کی بھی پہلی ٹرپل سنچری تھی۔ اچانک اننگز کے خاتمے کے اعلان پر بیشتر لوگ یہ سمجھے کہ کلارک آسٹریلیا کے عظیم بلے باز ڈان بریڈمین کے بہترین انفرادی اسکور 334 رنز کو عبور نہیں کرنا چاہتے جیسا کہ ان کے ہم وطن مارک ٹیلر نے 1998ء میں پاکستان کے خلاف پشاور ٹیسٹ میں کیا تھا جب انہوں نے 334 رنز پر پہنچ کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی اور یوں اس عظیم بلے باز کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں مائیکل کلارک نے واضح کیا کہ وہ نجی حیثیت میں سنگ میل عبور کرنے کو اہمیت نہیں دیتے، ان کی نظر میں زيادہ اہمیت ٹیم کے جیتنے کی ہے اس لیے ایک بڑے مجموعے کے حصول کے بعد صرف انفرادی ریکارڈز کے لیے میدان میں موجود رہنا اور وقت ضایع کرنے کو بہتر نہیں سمجھتے۔ اس لیے اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ سڈنی میں جس طرح وہ بلے بازی کر رہے تھے اور دوسری جانب بھارتی گیند باز پریشانی کا شکار تھے عین ممکن تھا کہ مائیکل کلارک برائن لارا کا سب سے طویل انفرادی اننگز یعنی 400 رنز کا ریکارڈ توڑ دیتے لیکن انہوں نے اننگز ڈکلیئر کرنے اور میچ کو فیصلہ کن بنانے کو ترجیح دی۔ 39 چوکوں اور ایک چھکے سے مزید کلارک کی اننگز 609 منٹ طویل تھی جبکہ انہوں نے 468 گیندوں کا سامنا کیا۔ شاید کلارک کے ذہن میں 2004ء کا سڈنی ٹیسٹ موجود ہے جہاں سچن ٹنڈولکر اور وی وی ایس لکشمن نے 353 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی تھی اور سچن نے 241 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی، اس لیے انہوں نے کوئی خطرہ مول نہیں لیا اور حریف ٹیم کی وکٹیں حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت ملنے کو مقدم جانا۔ بہرحال، آسٹریلیا کی واحد اننگز کے اختتام پر کلارک کے ساتھ ساتھ مائيکل ہسی 150 رنز پر ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔

468 رنز کی عظیم الشان برتری کے ساتھ ہی آسٹریلیا کی فتح پر مہر ثبت ہو چکی تھی اور پہلی اننگز میں بھارتی بلے بازوں کی کارکردگی کے بعد ان سے کسی معجزے کی توقع عبث تھی۔ اور دوسری اننگز میں بھی یہی ہوا۔ محض 18 کے مجموعی اسکور پر وریندر سہواگ ہلفنیاس کی گیند پر پوائنٹ پر ڈیوڈ وارنر کے انتہائی دلکش کیچ کا شکار بنے۔ دوسری وکٹ پر راہول ڈریوڈ اور گوتم گمبھیر نے 82 رنز جوڑے۔ ڈریوڈ (29 رنز) تیسرے روز گرنے والی آخری وکٹ تھے جو 100 رنز کے مجموعی اسکور پر ہلفنیاس کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ بھارت تیسرے روز مزید کسی نقصان کا شکار نہیں ہوا۔

114 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر چوتھے روز کا آغاز کرنے والا بھارت کسی معجزے ہی کی امید پر میچ بچا سکتا تھا اور اگر بھارتی بیٹنگ لائن اپ کو دیکھا جائے تو یہ ایسا معجزہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے لیکن اس کے لیے بلند حوصلگی کی ضرورت تھی جس کی بلے بازوں میں اشد کمی دکھائی دے رہی ہے۔ بہرحال، گمبھیر نے سچن ٹنڈولکر کے ساتھ مزید 68 رنز کا بھی اضافہ کیا اور خود 83 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے بعد بھارت کی تجربہ کار ترین جوڑی یعنی سچن اور لکشمن نے اننگز کو سنبھالا دیا۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 103 رنز جوڑے اور اسکور کو 271 رنز تین کھلاڑی آؤٹ تک پہنچا دیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں تک پہنچنے کے باوجود میچ بچانے کی کوئی امید دکھائی نہ دیتی تھی اور یہی ہوا جیسے ہی سچن 80 کے انفرادی اور 271 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹے وکٹیں خزاں کے پتوں کی طرح جھڑنے لگیں۔ پہلے بلے بازی میں بھارت کی امیدوں پر پانی پھیرنے والے مائیکل کلارک نے یہاں بھی اپنا کمال دکھایا جنہوں نے سچن کو 80 رنز پر آؤٹ کر کے انفرادی سنگ میل تک بھی نہ پہنچنے دیا۔ اب ایسے لگتا ہے کہ سچن کی 100 ویں بین الاقوامی سنچری سر ڈان بریڈمین کے 100 رنز کے اوسط کی طرح ایک خواب ہی رہے گی۔

آسٹریلوی کھلاڑی ایک وکٹ گرنے کا جشن مناتے ہوئے (تصویر: Getty Images)
آسٹریلوی کھلاڑی ایک وکٹ گرنے کا جشن مناتے ہوئے (تصویر: Getty Images)

بھارت کی بیٹنگ لائن اپ کے آخری تین مہرے یعنی لکشمن، دھونی اور کوہلی یکے بعد دیگرے پویلین لوٹ گئے۔ لکشمن نے 66، کوہلی نے 9 اور دھونی نے صرف 2 رنز بنائے۔ اگر آخر میں روی چندر آشون 62 اور ظہیر خان 35 رنز کی اننگز نہ کھیلتے تو بھارت کا 300 رنز پر پہنچنا بھی ممکن نہ تھا لیکن ان بلے بازوں نے آسٹریلین گیند بازوں کے خلاف کھل کر رنز لیے اور بھارت کی شکست کے مارجن کو کم سے کم کیا۔ بھارت کی دوسری اننگز کا اختتام اس وقت ہوا جب 400 کے ہندسے پر پہنچتے ہی آشون بین ہلفنیاس کی پانچویں وکٹ بنے۔

ہلفنیاس کی پانچ وکٹوں کے علاوہ دو وکٹیں پیٹر سڈل نے حاصل کیں جبکہ جیمز پیٹن سن، ناتھن لیون اور مائیکل کلارک کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

مائیکل کلارک کو شاندار ٹرپل سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا تیسرا ٹیسٹ 13 جنوری سے پرتھ میں کھیلا جائے گا جہاں بھارت کو سیریز میں شکست سے بچنے کے لیے لازماً فتح حاصل کرنا ہوگی۔ اگر پرتھ ٹیسٹ ڈرا بھی ہو گیا تو آسٹریلیا سیریز جیت جائے گا۔

آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

بارڈر-گواسکر ٹرافی؛ دوسرا ٹیسٹ

3 تا 6 جنوری 2012ء

بمقام: سڈنی  کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا اننگز اور 68 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مائیکل کلارک

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک کلارک ب پیٹن سن 0 3 0 0
وریندر سہواگ ک ہیڈن ب پیٹن سن 30 51 4 0
راہول ڈریوڈ ک کووان ب سڈل 5 33 1 0
سچن ٹنڈولکر ب پیٹن سن 41 89 8 0
وی وی ایس لکشمن ک مارش ب پیٹن سن 2 9 0 0
ویرات کوہلی ک ہیڈن ب سڈل 23 41 3 0
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 57 77 8 0
روی چندر آشون ک کلارک ب ہلفنیاس 20 39 1 0
ظہیر خان ک کووان ب ہلفنیاس 0 1 0 0
ایشانت شرما ک کووان ب ہلفنیاس 0 6 0 0
امیش یادیو ک ہیڈن ب سڈل 0 10 0 0
فاضل رنز ب 3، ل ب 6، و 2، ن ب 2 13
مجموعہ 59.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 191

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 14 3 43 4
بین ہلفنیاس 22 9 51 3
پیٹر سڈل 13.3 3 55 3
مائیکل ہسی 2 0 8 0
ناتھن لیون 8 0 25 0

 

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ڈیوڈ وارنر ک ٹنڈولکر ب ظہیر 8 6 1 0
ایڈ کووان ایل بی ڈبلیو ب ظہیر 16 28 2 0
شان مارش ک لکشمن ب ظہیر 0 1 0 0
رکی پونٹنگ ک ٹنڈولکر ب ایشانت 134 225 14 0
مائیکل کلارک ناٹ آؤٹ 329 468 39 1
مائیکل ہسی ناٹ آؤٹ 150 253 16 1
فاضل رنز ب 2، ل ب 13، و 4، ن ب 3 22
مجموعہ 163 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 659

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 31 4 122 3
امیش یادیو 24 2 123 0
ایشانت شرما 33 2 144 1
روی چندر آشون 44 5 157 0
وریندر سہواگ 23 1 75 0
ویرات کوہلی 8 0 23 0

 

بھارت دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک وارنر ب سڈل 83 142 11 0
وریندر سہواگ ک وارنر ب ہلفنیاس 4 8 1 0
راہول ڈریوڈ ب ہلفنیاس 29 73 6 0
سچن ٹنڈولکر ک ہسی ب کلارک 80 141 9 0
وی وی ایس لکشمن ب ہلفنیاس 66 119 7 0
ویرات کوہلی ایل بی ڈبلیو ب پیٹن سن 9 24 2 0
مہندر سنگھ دھونی ک و ب ہلفنیاس 2 11 0 0
روی چندر آشون ک لیون ب ہلفنیاس 62 76 9 1
ظہیر خان ک مارش ب سڈل 35 26 5 1
ایشانت شرما ایل بی ڈبلیو ب لیون 11 35 2 0
امیش یادیو ناٹ آؤٹ 0 14 0 0
فاضل رنز ب 6، ل ب 3، و 2، ن ب 8 19
مجموعہ 76.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 240

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 23 4 106 1
بین ہلفنیاس 32.5 8 106 5
پیٹر سڈل 24 8 88 2
ناتھن لیون 20 2 64 1
مائيکل کلارک 9 0 22 1
مائیکل ہسی 2 0 5 0