بھارت کے "پانچ مہان" آسٹریلیا کی "تیز مثلث" کے سامنے ڈھیر، پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا کے نام

2 1,023

آسٹریلیا کے ناتجربہ کار اور نو آموز گیند بازوں نے بھارتی بلے بازوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔ گمبھیر، سہواگ، ڈریوڈ، سچن اور لکشمن پر مشتمل "Furious Five" بھی آسٹریلیا کے باؤلرز کا کچھ نہ بگاڑ سکے جنہوں نے بلے بازی کی تاریخ کی اس دیوارِ عظيم میں چھید ڈالتے ہوئے میزبان ٹیم کو 122 رنز کی یادگار فتح سے نواز دیا۔ اور خصوصاً بھارتی ماہرین کے ان تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا جن کی نظر میں 'یہ بھارت کے لیے آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ہرانے کا نادر ترین موقع' تھا۔

جیمز پیٹن سن، بین ہلفنیاس اور پیٹر سڈل کی مثلث نے حتمی و فیصلہ کن اننگز بھارتی بیٹنگ لائن اپ کی دھجیاں بکھیر دیں اور 292 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والے بھارت کو محض 169 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔تینوں کھلاڑیوں نے اننگز میں 9 اور میچ میں مجموعی طور پر 19 وکٹیں حاصل کیں۔ یوں بارڈر-گواسکر ٹرافی کے حصول کے لیے اس اہم سیریز میں آسٹریلیا کو 1-0 کی حیران کن برتری حاصل کر چکی ہے۔

جیمز پیٹن سن نے اپنا کہا درست ثابت کر دکھایا اور آسٹریلیا کی فتح میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)
جیمز پیٹن سن نے اپنا کہا درست ثابت کر دکھایا اور آسٹریلیا کی فتح میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)

میچ میں خاص طور پر پیٹن سن کی کارکردگی بہت عمدہ رہی، جنہوں نےچند ہفتے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف اپنےپہلے ہی ٹیسٹ میں اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا، لیکن اس مرتبہ انہوں نے اپنے بلے کی مہارت بھی دکھائی اور کی دوسری اننگز میں انتہائی نازک موقع پر 37 رنز کی کارآمد و ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ حیران کن طور پر اتنے رنز تو وہ کبھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی نہیں بنا پائے۔

بہرحال، ملبورن میں ہر سال 26 دسمبر کو باکسنگ ڈے کے موقع پرہونے والے ٹیسٹ میں اس مرتبہ آسٹریلیا کا مدمقابل عالمی نمبر 2 بھارت تھا۔ ٹاس جیت کر آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے ایڈ کووان کے 68 اور تجربہ کار رکی پونٹنگ 62 رنز کی بدولت 333 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا۔ پہلے روز، جس میں 70 ہزار سے زائد تماشائی میدان میں موجود تھے، آسٹریلیا نے 6 وکٹوں پر 277 رنز بنائے۔ یوں بھارت کے لیے پہلا دن نسبتاً حوصلہ افزا رہا اور لیکن آسٹریلیا آخری روز چار وکٹوں کے نقصان کے ساتھ مزید 56 رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ اور پیٹر سڈل کے 41 کارآمد رنز کی بدولت 300 کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

بھارت کی جانب سے گو کہ سب سے زیادہ وکٹیں ظہیر خان نے حاصل کیں لیکن سب سے عمدہ گیند باز نوجوان اُمیش یادیو نے کی جنہوں نے ڈیوڈ وارنر، شان مارش اور رکی پونٹنگ کی قیمتی ترین وکٹیں سمیٹیں۔ البتہ ظہیر نے دو مسلسل گیندوں پر مائیکل کلارک اور مائیکل ہسی کو ٹھکانے لگا کر میچ کا پانسہ پلٹانے میں مدد دی۔ ظہیر نے چار وکٹیں حاصل کیں جبکہ امیش کے ساتھ ساتھ روی چندر آشون کو بھی 3 وکٹیں ملیں۔

جواب میں بھارت کا آغاز بہت عمدہ تھا۔ 22 رنز پر گمبھیر کی وکٹ کھو دینے کے باوجود آسٹریلوی گیند بازوں کے لیے دنیا کے بہترین بلے بازوں کو نشانہ بنانا دشوار دکھائی دیتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ پہلے راہول ڈریوڈ اور سہواگ اور پھر ڈریوڈ اور سچن کے درمیان ہونے والے دو شراکتوں نے مقابلے کو یکسر بھارت کے پلڑے میں جھکا دیا۔ سہواگ 67 رنز بنانے کے بعد پیٹن سن کی وکٹ بنے۔ جس کے بعد ڈریوڈ اور سچن نے تیسری وکٹ پر 117 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی لیکن پھر وہی ہا جو ہمیشہ بھارت کے ساتھ ہوتا آیا ہے کہ سچن کے میدان سے لوٹتے ہی ٹیم مسائل کا شکار ہو گئی۔ ویسے لگتا ہے کہ سچن کی بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری بھی ڈان بریڈمین کے تہرے ہندسے کے اوسط کی طرح خواب ہی رہے گی جو 73 رنز بنانے کے بعد پیٹر سڈل کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ اس وقت بھارت کا اسکور 214 رنز پر 2 کھلاڑی آؤٹ تھا جب سچن دوسرے روز کے آخری اوور میں سڈل کا نشانہ بنے اور کسی نے تصور بھی نہ کیا ہوگا کہ تیسرے روز بھارتی ٹیم آخری 8 وکٹوں پر محض 68 رنز بنا پائے گی، جی ہاں! بھارتی ٹیم کی آخری 8 وکٹیں صرف 68 رنز کے اضافے پر گریں۔ دن کے ابتدائی اوورز ہی میں ڈریوڈ 68 رنز بنا کر پویلین لوٹے، پھر ملبورن میں ہمیشہ ناکام رہنے والے وی وی ایس لکشمن محض 2، ویرات کوہلی 11 مہندر سنگھ دھونی 6 رنز بنا کر بھارتی امیدوں کو خاک میں ملا گئے۔ اگر آخری لمحات میں آشون 31 رنز نہ بناتے تو شاید بھارت 51 رنز کے بجائے کہیں بڑے خسارے کا شکار ہوتا۔ بھارت کی پہلی اننگز کا خاتمہ بھی آشون کے ساتھ ہوا جو سڈل کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے جکڑے گئے اور بھارت کی پہلی اننگز کا خاتمہ 282 رنز پر مایوس کن انداز میں ہوا۔

سچن ٹنڈولکر ایک مرتبہ پھر سنچری بنانے میں ناکام رہے (تصویر: AFP)
سچن ٹنڈولکر ایک مرتبہ پھر سنچری بنانے میں ناکام رہے (تصویر: AFP)

اننگز کی بہترین گیند باز بین ہلفنیاس نے کی جنہوں نے 75 رنز دے کر 5 بھارتی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جن میں گمبھیر، ڈریوڈ، کوہلی، دھونی اور نائٹ واچ مین ایشانت شرما کی وکٹیں شامل تھیں۔ ان کے علاوہ تین وکٹیں پیٹر سڈل کو اور دو جیمز پیٹن سن کو ملیں۔ یوں تمام وکٹیں پیسرز نے سمیٹیں۔
51 رنز کی حیران کن برتری ملنے کے باوجود آسٹریلیا کا آغاز تباہ کن تھا۔ تیسرے روز کھانے کے وقفے کے بعد شروع ہونے والیآسٹریلیا کی دوسری اننگز میں میزبان ٹیم کی ابتدائی چار وکٹیں محض 24 رنز پر امیش یادیو اور ظہیر خان کی نذر ہو گئیں۔ ڈیوڈ وارنر 5، ایڈ کووان 8، دونوں اننگز میں مکمل طور پر ناکام ہونے والے شان مارش 3 اور کپتان مائیکل کلارک محض ایک رن بنا کر آسٹریلیا کو منجدھار میں چھوڑ گئے۔

اس موقع پر تجربہ کار رکی پونٹنگ اور مرد بحران مائیکل ہسی نے اننگز کو سنبھالا دیا اور پانچویں وکٹ پر 115 رنز کی میچ بچاؤ شراکت داری قائم کی اور چائے کے وقفے تک مزید کسی وکٹ کو نہ گرنے دیا۔ لیکن ایک مرتبہ اننگز سنبھل جانے کے بعد جب بھارتی گیند بازوں نے وکٹیں گرانے کا سلسلہ شروع کیا تو پھر وہ رکنے میں نہیں آ رہا تھا۔ ظہیر خان نے پہلے رکی پونٹنگ کو 60 رنز پر چلتا کیا اورپھر اپنے اگلے ہی اوور میں بریڈ ہیڈن کو 6 رنز پر پویلین کا راستہ دکھا دیا۔ کچھ ہی دیر میں پیٹر سڈل دوسرے اینڈ سے امیش یادیو کا شکار بن گئے۔ گو کہ مائیکل ہسی وکٹ پر کھڑے تھے لیکن دوسرے اینڈ سے ناتھن لیون کی وکٹ گرنے نے انہيں مسئلے سے دوچار کر دیا جو بغیر کوئی رن بنائےآشون کا شکار ہو گئے۔ دن کا اختتام 179 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ ہوا اور آسٹریلیا کے لیے اتنی ناقص کارکردگی کے باوجود حوصلہ مند بات یہ تھی کہ مائیکل ہسی کریز پر موجود تھے۔

آخری روز جب آسٹریلیا اپنی دوسری اننگز کا دوبارہ آغاز کرنے میدان میں پہنچا تو اس کی صرف دو وکٹیں باقی تھیں۔ مجموعی طور پر ہسی نے نویں وکٹ پر پیٹن سن کے ساتھ 37 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی جس نے اسکور کو 197 تک پہنچا دیا۔ اس موقع پر بدقسمتی سے ہسی 89 رنز پر آؤٹ ہو گئے، اور ظہیر خان کی ایک خوبصورت گیند کا شکار بنے۔ انہوں نے 151 گیندوں پر 9 چوکوں سے مزین اننگز کھیلی۔ تاہم دن کی سب سے حیران کن شراکت آخری وکٹ پر پیٹن سن اور ہلفنیاس کے درمیان 43 رنز کی شراکت داری تھی۔ جنہوں نے بحیثیت مجموعی پوری بھارتی ٹیم خصوصاً گیند بازوں کو خوب پریشان کیا۔ پیٹن سن نے 37 قیمتی ترین رنز بنائے جبکہ ہلفنیاس نے 14 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ سب سے اہم بات یہ کہ انہوں نے مجموعی طور پر 10 مزید اوورز تک بھارت کے جارحانہ حملے کا مقابلہ کیا۔

دوسری اننگز میں امیش یادیو 4 وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین گیند باز رہے جبکہ ظہیر خان نے 3، ایشانت شرما نے اور آشون نے ایک وکٹ حاصل کی۔
اب بھارت کو 292 رنز کے قابل قبول ہدف کا تعاقب کرنا تھا لیکن وہ آسٹریلیا کی برق رفتار مثلث کے سامنے ٹک ہی نہ پایا اور اس سوائے سچن کے 32 اور آشون کے 30 رنز کے کسی بلے باز نے کوئی قابل ذکر اننگز نہیں کھیلی۔ سہواگ اور لکشمن تو دہرے ہندسے میں ہی داخل نہ ہو سکے جبکہ کوہلی تو صرف ایک گیند کے مہمان ثابت ہوئے۔ 81 کے مجموعی اسکور پر جب سچن 32 رنز بنا کر پیٹر سڈل کا شکار بنے تو بھارت کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں اور میچ مکمل طور پر آسٹریلیا کے حق میں پلٹ چکا تھا۔

آخر میں مہندر سنگھ دھونی نے 23، آشون نے 30، ظہیر خان نے 13 اور امیش یادیو نے 21 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی لیکن وہ میچ نکالنے کے لیے کافی نہ تھی اور جب چوتھے روز کے آخری سیشن میں ناتھن لیون نے امیش یادیو کو آؤٹ کر کے میچ کی واحد وکٹ حاصل کی تو بھارت کی اننگز 169 رنز پر تمام ہو گئی اور میچ 122 رنز کے بڑے مارجن سے آسٹریلیا کے نام ہو گیا۔

دوسری اننگز میں آسٹریلیا کےپیسرز نے مجموعی طور پر 9 وکٹیں سمیٹیں جن میں سے 4 پیٹن سن، 2 ہلفنیاس اور 3 پیٹر سڈل کو ملیں جبکہ ایک وکٹ ناتھن لیون کے نام رہی۔

پیٹن سن کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

4 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کو 1-0 کی برتری حاصل ہو چکی ہے۔ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ 3 جنوری سے سڈنی میں کھیلا جائے گا۔

میچ میں بھارت کے لیے سب سے پریشان کن باتیں دو رہیں۔ ایک تو ان کے چند مرکزی بلے بازوں کی ناقص کارکردگی، خصوصاً گمبھیر، لکشمن، کوہلی اور دھونی اور دوسرا حریف ٹیم کے ٹیل اینڈرز کو ٹھکانے لگانے میں ناکامی۔ دونوں اننگز میں آسٹریلیا کے ٹیل اینڈرز کامیاب رہے، پہلی اننگز میں آسٹریلیا کی آخری 4 وکٹوں نے 119 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگز میں انہوں نے 92 رنز کا اضافہ کیا۔ یہ بھارتی گیند بازی اور خاص طور پر کپتانی کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے اور اگلے مقابلوں میں دھونی کو خاص طور پر اس امر پر توجہ دینا ہوگی۔ بصورت دیگر آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ہرانے کا بھارت کا دیرینہ خواب خواب ہی رہے گا۔

آسٹریلیا بمقابلہ بھارت، پہلا ٹیسٹ

26 تا 29 دسمبر، 2011ء

بمقام: ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا 122 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی:جیمز پیٹن سن

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈ کووان ک دھونی ب آشون 68 177 7 0
ڈیوڈ وارنر ک دھونی ب یادیو 37 49 4 1
شان مارش ک کوہلی ب یادیو 0 6 0 0
رکی پونٹنگ ک لکشمن ب یادیو 62 94 6 0
مائیکل کلارک ب ظہیر 31 68 5 0
مائیکل ہسی ک دھونی ب ظہیر 0 1 0 0
بریڈ ہیڈن ک سہواگ ب ظہیر 27 70 1 0
پیٹر سڈل ک دھونی ب ب ظہیر 41 99 4 0
جیمز پیٹن سن ناٹ آؤٹ 18 54 2 0
بین ہلفنیاس ک کوہلی ب آشون 19 32 3 0
ناتھن لیون ب آشون 6 11 1 0
فاضل رنز ل ب 21، و 2، ن ب 1 24
مجموعہ 110 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 333

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 31 6 77 4
ایشانت شرما 24 7 48 0
امیش یادیو 26 5 106 3
روی چندر آشون 29 3 81 3

 

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک ہیڈن ب ہلفنیاس 3 23 0 0
وریندر سہواگ ب پیٹن سن 67 83 7 0
راہول ڈریوڈ ب ہلفنیاس 68 187 6 0
سچن ٹنڈولکر ب سڈل 73 98 8 1
ایشانت شرما ک ہیڈن ب ہلفنیاس 11 69 0 0
وی وی ایس لکشمن ک ہیڈن ب سڈل 2 22 0 0
ویرات کوہلی ک ہیڈن ب ہلفنیاس 11 21 1 0
مہندر سنگھ دھونی ک ہسی ب ہلفنیاس 6 8 0 0
روی چندر آشون ک ہیڈن ب سڈل 31 35 3 1
ظہیر خان ب پیٹن سن 4 6 1 0
امیش یادیو ناٹ آؤٹ 2 16 0 0
فاضل رنز و 1، ن ب 3 4
مجموعہ 94.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 282

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 23 6 55 2
بین ہلفنیاس 26 5 75 5
پیٹر سڈل 21.1 2 63 3
ناتھن لیون 17 2 66 0
مائیکل ہسی 5 0 15 0
ڈیوڈ وارنر 2 0 8 0

 

آسٹریلیا دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ڈیوڈ وارنر ب یادیو 5 27 0 0
ایڈ کووان ایل بی ڈبلیو ب یادیو 8 17 1 0
شان مارش ب یادیو 3 11 0 0
رکی پونٹنگ ک سہواگ ب ظہیر 60 97 3 0
مائیکل کلارک ب ایشانت 1 4 0 0
مائیکل ہسی ک دھونی ب ظہیر 89 151 9 0
بریڈ ہیڈن ک لکشمن ب ظہیر 6 14 0 0
پیٹر سڈل ک دھونی ب یادیو 4 22 0 0
ناتھن لیون ایل بی ڈبلیو ب آشون 0 11 0 0
جیمز پیٹن سن ناٹ آؤٹ 37 81 4 0
بین ہلفنیاس ک لکشمن ب ایشانت 14 29 2 0
فاضل رنز ب 5، ل ب 2، و 1، ن ب 5 13
مجموعہ 76.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 240

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 20 4 53 3
امیش یادیو 20 4 70 4
ایشانت شرما 12.3 0 43 2
روی چندر آشون 22 4 60 1
وریندر سہواگ 2 0 7 0

 

بھارت دوسری اننگز، ہدف 292 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک پونٹنگ ب سڈل 13 46 1 0
وریندر سہواگ ک ہسی ب ہلفنیاس 7 12 1 0
راہول ڈریوڈ ب پیٹن سن 10 29 1 0
سچن ٹنڈولکر ک ہسی ب سڈل 32 46 4 0
وی وی ایس لکشمن ک کووان ب پیٹنسن 1 14 0 0
ویرات کوہلی ایل بی ڈبلیو ب ہلفنیاس 0 1 0 0
مہندر سنگھ دھونی ب پیٹن سن 23 44 0 1
روی چندر آشون ک کووان ب سڈل 30 35 5 0
ظہیر خان ک کووان ب پیٹن سن 13 22 1 1
ایشانت شرما ناٹ آؤٹ 6 14 0 0
امیش یادیو ک وارنر ب لیون 21 25 2 1
فاضل رنز ل ب 10، و 2، ن ب 1 13
مجموعہ 47.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 169

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 15 2 53 4
بین ہلفنیاس 18 4 39 2
پیٹر سڈل 9 1 42 3
ناتھن لیون 5.5 0 25 1