گھر کے شیر، باہر ڈھیر ، آسٹریلیا نے بارڈر-گواسکر ٹرافی جیت لی

0 1,025

اور بالآخر بھارت نے آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ہرانے کا 'سنہرا ترین موقع' گنوا دیا اور مسلسل تیسرے ٹیسٹ میں بدترین شکست کےساتھ ہی سیریز اپنے ہاتھ سے گنوا بیٹھا اور اب'کلین سویپ' کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر کی شعلہ فشاں اننگز کی بدولت ایک اننگز اور 37 رنز سے میدان مار کر بارڈر-گواسکر ٹرافی جیت لی۔ یہ بھارت کی سرزمین ہند سے باہر ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل ساتویں شکست تھی۔

گو کہ ڈیوڈ وارنر ڈبل سنچری بنانے سے محروم رہے، لیکن ان کی اننگز نے آسٹریلیا کو میچ اور سیریز میں یادگار فتح سے ہمکنار کر دیا (تصویر: Getty Images)
گو کہ ڈیوڈ وارنر ڈبل سنچری بنانے سے محروم رہے، لیکن ان کی اننگز نے آسٹریلیا کو میچ اور سیریز میں یادگار فتح سے ہمکنار کر دیا (تصویر: Getty Images)

واکا، پرتھ کی سبزی مائل پچ پر دونوں ٹیموں کی جانب سے بالکل متضاد اور حیران کن رویے سامنے آئے، ایک جانب مہان بلے بازوں پر مشتمل بیٹنگ لائن اپ ریت کی دیوار ثابت ہوئی تو دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ سمجھے جانے والے بلے باز نے ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر میچ کو یکطرفہ بنا دیا۔ جی ہاں! بھارت کے تمام بلے باز اس مرتبہ بھی مکمل طور پر ناکام رہے جبکہ اس کے مقابلے میں آسٹریلیا نے اپنی واحد اننگز میں ڈیوڈ وارنر کی 180 رنز کی برق رفتار اننگز کی بدولت ایسا مجموعہ اکٹھا کر لیا جو بھارت دو اننگز میں سر توڑ کوششوں کے باوجود پورا نہ کر سکا۔

یوں طویل عرصے سے ٹیسٹ کرکٹ میں جدوجہد کرنے والے آسٹریلیا کو بھارت نے نئی زندگی عطا کر دی ہے اور وہ ان حوصلہ افزا فتوحات کی بنیاد پر مستقل میں ایک مرتبہ پھر بلندیوں پر پہنچ سکتا ہے۔

بہرحال، ڈیوڈ وارنر اس یادگار اننگز کے دوران بدقسمتی سے اپنی ڈبل سنچری مکمل نہ کر پائے لیکن اس کے باوجود انہوں نے بھارت کے محض 161 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد اُس کے کمزور باؤلنگ اٹیک کی جس طرح دھجیاں بکھیریں، اس نے پہلے دن کے اختتام پر ہی آسٹریلیا کی فتح پر مہر ثبت کر دی تھی۔

پہلی اننگز میں بھارت کا کوئی بلے باز نصف سنچری بھی نہ بنا سکا، جو ان شاذ و نادر مواقع میں سے ایک ہے جب بھارت کی بیٹنگ لائن اپ مکمل طور پر ملیامیٹ ہو گئی ہو۔ ویرات کوہلی 44 رنز کے ساتھ بہترین بلے باز رہے جبکہ گوتم گمبھیر اور وی وی ایس لکشمن نے 31، 31 رنز بنائے۔ حال ہی میں ایک روزہ مقابلے میں ڈبل سنچری بنانے والے وریندر سہواگ تو صفر پر پویلین سدھارے جبکہ 100 ویں بین الاقوامی سنچری کی تلاش میں سرگرداں سچن ٹنڈولکر 15 رنز پر میدان بدر ہوئے۔ بھارت کی پہلی اننگز محض 161 رنز پر تمام ہوئی اور پہلے ہی دن دوسری اننگز کا آغاز ہو گیا۔

آسٹریلیا، جس نے پچ پر گھاس کی وجہ سے بھارت ہی کی طرح چار تیز گیند باز کھلانے کا فیصلہ کیا، کو باؤلرز نے بالکل مایوس نہیں کیا اور چاروں نے وکٹیں حاصل کیں۔ بین ہلفنیاس نے 4، پیٹر سڈل نے 3، مچل اسٹارک نے 2 اور ریان ہیرس نے ایک حریف بلے باز کو آؤٹ کیا۔

راہول ڈریوڈ دونوں اننگز میں بولڈ ہو کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بولڈ ہونے والے بلے باز بن گئے (تصویر: Getty Images)
راہول ڈریوڈ دونوں اننگز میں بولڈ ہو کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بولڈ ہونے والے بلے باز بن گئے (تصویر: Getty Images)

161 کے جواب میں وارنر کی سرکردگی میں آسٹریلیا کا جوابی حملہ اس قدر تیز تھا کہ بھارت کے قدم ٹکنے ہی نہ پائے۔ آسٹریلیا نے اننگز کے ابتدائی 15 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 117 رنز بنائے جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے ابتدائی 15 اوورز کے بہترین اسکورز میں سے ایک ہے۔ پہلے ہی روز کے اختتام پر میزبان ٹیم کا اسکور بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 149 رنز تھا۔ اس دوران وارنر نے اپنی سنچری محض 69 گیندوں پر مکمل کی جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین سنچریوں میں سے ایک تھی۔ مکمل فہرست کرک نامہ کی خصوصی تحریر میں یہاں ملاحظہ کریں۔

بھارت کے گیند بازوں پر وارنر کی 'بمباری' کا یہ سلسلہ اگلے روز تب تک جاری رہا جب تک وہ کھانے کے وقفے کے بعد 159 گیندوں پر 5 چھکوں اور 20 چوکوں کی مدد سے 180 رنز بنانے کے بعد آؤٹ نہیں ہو گئے۔ اس موقع پر بھارت کو کچھ دیر کے لیے سانس لینے کا موقع ملا، جب اس نے چائے کے وقفے تک آسٹریلیا کی آخری 7 وکٹیں محض 79 رنز کے اضافے پر حاصل کر لیں۔

آسٹریلیا کی کھیلی گئی واحد اننگز میں وارنر کے علاوہ صرف اوپنر ایڈ کووان ہی قابل ذکر بلے باز رہے جنہوں نے وارنر کے ساتھ مل کر پہلی وکٹ پر 214 رنز بنائے۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بلے باز نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکا۔ یعنی آسٹریلیا کی آخری 9 وکٹیں اسکور میں صرف 155 رنز کا اضافہ کر پائیں۔ شان مارش نے 11، رکی پونٹنگ نے 7، مائیکل کلارک نے 18 اور مائیکل ہسی نے صرف 14 رنز بنائے جبکہ بریڈ ہیڈن بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

بھارت کی جانب سے اُمیش یادیو نے 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں ظہیر خان کو ملیں۔ ایک، ایک وکٹ ونے کمار، ایشانت شرما اور وریندر سہواگ نے بھی حاصل کی۔

بین ہلفنیاس دونوں اننگز میں بہترین آسٹریلین باؤلر رہے، جنہوں نے میچ میں 8 وکٹیں حاصل کیں (تصویر: Getty Images)
بین ہلفنیاس دونوں اننگز میں بہترین آسٹریلین باؤلر رہے، جنہوں نے میچ میں 8 وکٹیں حاصل کیں (تصویر: Getty Images)

بہرحال دوسرے ہی روز چائے کے وقفے کے بعد بھارت کی دوسری اننگز کی باری آ گئی، یعنی کہ اتنی جلدی دوسرا کڑا امتحان، اور حسب معمول بھارت ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گیا۔ ابتدائی 20 اوورز میں بھارت محض 51 رنز پر اپنے چاروں اہم بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا یعنی گوتم گمبھیر (14)، وریندر سہواگ (10)، سچن ٹنڈولکر (8) اور وی وی ایس لکشمن (0)پر پویلین لوٹ گئے۔ جب دوسرے روز کا کھیل ختم ہوا تو اسکور بورڈ پر 4 وکٹوں کے نقصان پر 88 رنز کا جگمگاتا ہندسہ بھارت کی یقینی شکست کی داستان سنا رہا تھا۔

میچ کا اختتام تیسرے روز ہی ہو گیا جب کھانے کے وقفے کے فوراً بعد بین ہلفنیاس نے ایک ہی اوور میں تین وکٹیں حاصل کر کے ڈھائی دن میں ہی میچ کا خاتمہ کر دیا۔ اس اننگز میں راہول ڈریوڈ نے میچ کی دونوں اننگز میں بولڈ ہو کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ یعنی 54 مرتبہ بولڈ ہونے کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اب ایسا لگتا ہے کہ Wall کے نام سے معروف ڈریوڈ کو Hole in the Wall کے نام سے پکارا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔

پہلی اننگز کے ٹاپ اسکورر ویرات کوہلی دوسری اننگز میں بھی سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی بلے باز رہے جنہوں نے 75 رنز بنائے اور بھارت کی گرنے والی آخری وکٹ بنے۔

ڈیوڈ وارنر کو یادگار و فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ بھارت کی ٹیم نے ناقص کارکردگی کے ذریعے جہاں کروڑوں شائقین کے دل توڑے وہیں وہ ماہرین کرکٹ کے ضبط کا بندھن بھی ٹوٹ چکا ہے جو اب ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں چاہ رہے ہیں اور خاص طور پر سینئر کھلاڑیوں سے باعزت طور پر ریٹائر ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

سیریز کا چوتھا و آخری ٹیسٹ 24 جنوری سے ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔

آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

بارڈر-گواسکر ٹرافی؛ تیسرا ٹیسٹ

13 تا 15 جنوری 2012ء

بمقام: واکا گراؤنڈ، پرتھ، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا اننگز اور 37 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ڈیوڈ وارنر

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک ہیڈن ب ہلفنیاس 31 82 3 0
وریندر سہواگ ک پونٹنگ ب ہلفنیاس 0 4 0 0
راہول ڈریوڈ ب سڈل 9 35 1 0
سچن ٹنڈولکر ایل بی ڈبلیو ب ہیرس 15 25 3 0
وی وی ایس لکشمن ک کلارک ب سڈل 31 86 5 0
ویرات کوہلی ک وارنر ب سڈل 44 81 6 0
مہندر سنگھ دھونی ک پونٹنگ ب ہلفنیاس 12 22 2 0
ونے کمار ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک 5 4 1 0
ظہیر خان ک کلارک ب ہلفنیاس 2 11 0 0
ایشانت شرما ک ہیڈن ب اسٹارک 3 8 0 0
امیش یادیو ناٹ آؤٹ 4 4 1 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 2، و 1 5
مجموعہ 60.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 161

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ریان ہیرس 18 6 33 1
بین ہلفنیاس 18 5 43 4
مچل اسٹارک 12.2 3 39 2
پیٹر سڈل 12 3 42 3

 

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈ کووان ب یادیو 74 120 10 0
ڈیوڈ وارنر ک یادیو ب شرما 180 159 20 5
شان مارش ک لکشمن ب یادیو 11 19 2 0
رکی پونٹنگ ب یادیو 7 6 1 0
مائیکل کلارک ک دھونی ب ظہیر 18 38 3 0
مائیکل ہسی ک سہواگ ب ونے کمار 14 29 2 0
بریڈ ہیڈن ک دھونی ب ظہیر 0 3 0 0
پیٹر سڈل ب یادیو 30 31 4 0
ریان ہیرس ک گمبھیر ب یادیو 9 17 0 0
مچل اسٹارک ناٹ آؤٹ 15 27 3 0
بین ہلفنیاس ک کوہلی ب سہواگ 6 9 1 0
فاضل رنز ل ب 3، و 2 5
مجموعہ 76.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 369

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 21 3 91 2
امیش یادیو 17 2 93 5
ونے کمار 13 0 73 1
ایشانت شرما 18 0 89 1
وریندر سہواگ 7.2 0 20 1

 

بھارت دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک ہسی ب اسٹارک 14 37 3 0
وریندر سہواگ ک ہیڈن ب سڈل 10 28 1 0
راہول ڈریوڈ ب ہیرس 47 114 8 0
سچن ٹنڈولکر ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک 8 16 1 0
وی وی ایس لکشمن ک مارش ب ہلفنیاس 0 9 0 0
ویرات کوہلی ک ہیڈن ب سڈل 75 136 9 0
مہندر سنگھ دھونی ک پونٹنگ ب سڈل 2 16 0 0
ونے کمار ک کلارک ب ہلفنیاس 6 20 1 0
ظہیر خان ک کلارک ب ہلفنیاس 0 1 0 0
ایشانت شرما ک کووان ب ہلفنیاس 0 3 0 0
امیش یادیو ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 5، و 3 9
مجموعہ 63.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 171

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ریان ہیرس 16 3 34 1
بین ہلفنیاس 18 6 54 4
مچل اسٹار 12 4 31 2
پیٹر سڈل 15.2 5 43 3
مائیکل ہسی 2 0 3 0