بھارت کا دورۂ آسٹریلیا: امیدیں اور توقعات

1 1,074

بھارتی کرکٹ ٹیم 26 دسمبر 2011ء سے آسٹریلیا میں 4 ٹیسٹ اور 2 ٹی 20 میچوں پر مشتمل سیریز کی ابتدا کرنے والی ہے۔ گھریلو میدانوں پر انگلستان اور ویسٹ انڈیز کو ہرانے کے بعد آسٹریلیائی سرزمین پر قدم رکھنے کے لیے 'ٹیم انڈیا' کے ارکان پر جوش نظر آ رہے ہیں۔ کیونکہ کینگروؤں کو اُن کے گھر میں ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پہلی دفعہ شکست دینے کا یہ سنہرا موقع ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم اپنے بہترین دور سے گزر رہی ہے۔

حالیہ دورۂ انگلستان کی تلخ یادوں کو فراموش کر کے اگر ایک سرسری نگاہ ٹیم کی کارکردگیوں پر ڈالی جائے تو اس امر سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر تاریخ کی پہلی ٹیسٹ سیریز ہرانے کے تمام جوہر اس ٹیم میں موجود ہیں۔ظہیر خان ٹیم میں واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ سچن تندولکر، ورندر سہواگ،وی وی ایس لکشمن، راہل دراوڑ اور گوتم گمبھیرجیسے ٹیسٹ کرکٹ جاں باز اپنے بہترین فارم سے گزر رہے ہیں۔ انگلستان کی سرزمین پر ملنے والی رسوائی سے سبق لیتے ہوئے بورڈ نے بھی ضروری اقدامات کر رکھے ہیں۔ سچن تندولکر اور کپتان مہندر سنگھ دھونی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز میں آرام دے کر انہیں دورۂ آسٹریلیا کیلئے تازہ دم کر دیا گیا ہے۔ اور چند سرکردہ کھلاڑیوں کو قبل از وقت ہی آسٹریلیا بھیجنے کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ انہیں ٹیسٹ سیریز کی ابتدا سے قبل ہی وہاں کے حالات کے مواقف ڈھالا جا سکے۔

کیا مہندر سنگھ دھونی عالمی کپ کے بعد بھارت کا دوسرا خواب پورا کر پائیں گے؟ یعنی آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں شکست دینا (تصویر: AP)
کیا مہندر سنگھ دھونی عالمی کپ کے بعد بھارت کا دوسرا خواب پورا کر پائیں گے؟ یعنی آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں شکست دینا (تصویر: AP)

ادھر دو دہائیوں پر مشتمل آسٹریلیائی اجارہ داری کے حالیہ عالمی کپ میں خاتمے کے بعد اب اس ٹیم میں بھی پرانا دم خم نہیں رہا۔ ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں فی الحال آسٹریلیا چوتھی پوزیشن پر ہے اور اس وقت نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن سال 2011ء کی ابتدا آسٹریلیا کے لیے ایک بھیانک خواب کی صورت میں ہوئی جب ایشیز میں انگلستان اس کو "گھر" میں ذلت آمیز شکست دے گیا۔ جس کے بعد عالمی کپ سے مایوس کن اخراج نے دنیائے کرکٹ پر اس کے اثر و رسوخ کا خاتمہ ہی کر ڈالا۔ عالمی کپ کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی گئی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں آسٹریلیائی بلے بازی کی تو قلعی ہی کھل گئی۔ گو کہ دوسرا ٹیسٹ میچ جیت کر آسٹریلیا نے سیریز برابری پر ختم کی ۔

اب موجودہ عالمی چیمپئن بھارت سے گھریلو میدانوں پر مد مقابل ہونے سے قبل آسٹریلیا نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے گھریلو میدانوں میں ہی ٹیسٹ سیریز کھیل رہا ہے۔ جہاں پہلے ٹیسٹ میں ناتجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے بھی اس نے شاندار جیت درج کر کے بھارتی کرکٹ ٹیم کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ آسٹریلیا کے گیند باز بالر جیمز پیٹن سن نے اپنے اولین ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر کے پانچوں کھلاڑیوں کی وکٹیں حاصل کر کے اس بات کی طرف اشارہ کردیا ہے کہ آسٹریلیائی ٹیم میں شامل ہونے والے ناتجربہ کار نوجوانوں کو کمزور سمجھنا بے وقوفی ہوگی۔

موجودہ حالات سے قطع نظر اگر ان دونوں ٹیموں کی ایک دوسرے کے خلاف مجموعی کارکردگی پر نگاہ ڈالی جائے تو آسٹریلیا کا پلہ صاف طور پر جھکتا نظر آتا ہے۔ دونوں ٹیمیں اب تک 78 ٹیسٹ میچوں میں ایک دوسرے سے بر سرپیکار ہوئی ہیں جن میں بھارت کے حصے میں 20 اور آسٹریلیا کے حصے میں 34 فتوحات آئی ہیں جبکہ 24 مقابلہ ڈرا ہوئے ہیں۔ وہیں ایک روزہ مقابلوں میں بھی آسٹریلیائی ٹیم بھارتی کرکٹ ٹیم پر حاوی نظر آتی ہے۔ 105 ایک روزہ مقابلوں میں آسٹریلیانے 61 اور بھارت نے 36 میچوں میں جیت درج کی ہے جبکہ ان میں 8 مقابلے بلا نتیجہ ختم ہوئے ہیں۔ ٹوئنٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ان کے درمیان اب تک محض 4 میچ ہی ہوئے ہیں جن میں دونوں ٹیمیں 2-2 میچوں میں فاتح رہی ہیں۔

2008/09 اور 2010/11 میں 4 اور 2 میچوں کی ٹیسٹ سیریز سے قبل بھارت نے 2000/01 میں آسٹریلیا کو 3-2 سے شکست دے کر ٹیسٹ سیریز اپنے نام کی تھی۔ جس کے دوسرے ٹیسٹ میں فالو آن پر مجبور ہونے کے باوجود وی وی ایس لکشمن کی 281 اور راہل دراوڑ کی 180 رنز کی باریوں نے بھارت کو ایک تاریخی جیت سے ہمکنار کیا تھا۔اس کےبعد 2003/4 میں آسٹریلیا میں ہونے والی 4 میچوں کی سیریز 2-2 سے برابر رہی۔2004/05 میں بھارت میں اور 2007/08 میں آسٹریلیا میں 4ٹیسٹ میچوں کی دونوں سیریزوں میں بھارت کو2-1سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن گزشتہ برسوں میں ٹیم انڈیا نے آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کا اپنی سرزمین پر زوردار استقبال کیا۔ 2008/09 میں اور 2010/11 میں بھارتی سرزمین پر کھیلی جانے والی دونوں ٹیسٹ سیریزیں بھارت کے نام رہیں۔

اس طرح جہاں ماضی بعید کے اعداد و شمار بھارتی ٹیم کیلئے حوصلہ شکن نظر آتے ہیں تو وہیں ماضی قریب کی کارکردگی ٹیم انڈیا کے حوصلے کو بلند کرنے کیلئے کافی ہے۔ مہندر سنگھ دھونی کی سربراہی میں بھارتی کرکٹ ٹیم پہلی دفعہ دورۂ آسٹریلیا کیلئے روانہ ہو رہی ہے۔انہیں ایک پر عزم اور پر جوش ٹیم کی قیادت میں آسٹریلیا ئی سرزمین پر قدم رکھنے موقع نصیب ہوا ہے اور وہ یقینا اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنی قیادت کی سنہری تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کرنا چاہیں گے۔ مہندر سنگھ دھونی کو انگلستان کی سرزمین پر جن نا گفتہ بہ حالات میں اپنی ٹیم کی قیادت کرنی پڑی تھی وہ حالات بہر حال اب نہیں ہیں۔ اس لئے شائقین کو اس بات کا یقین ہے کہ ان بدترین رسوائیوں کا اعادہ آسٹریلیا میں نہیں کیا جائے گااور بھارتی کرکٹ ٹیم ایک چیمپئن کی حیثیت سے آسٹریلیائی سرزمین پرقدم رکھے گی اور چیمپئن کی طرح ہی وہاں سے وطن واپس ہوگی۔ تحریر: سلمان غنی، پٹنہ، بھارت