کرکٹ گروؤں کے صبر کا پیمانہ لبریز، دھونی اور سینئر کھلاڑیوں پر شدید تنقید

0 1,021

بیرون ملک مسلسل بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اب بھارت میں کرکٹ کے گروؤں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور انہوں نے مطالبہ کر ڈالا ہے کہ مہندر سنگھ دھونی کو ٹیسٹ کے کپتان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور راہول ڈریوڈ اور وی وی ایس لکشمن بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیں۔

بھارت کے معروف روزنامے ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق سابق بھارتی کھلاڑی مدن لعل نے کہا ہے کہ ”میرے خیال میں اب وقت آ چکا ہے کہ دھونی کو طویل طرز کی کرکٹ میں قیادت سے ہٹا دیا جائے کیونکہ اس طرز کی کرکٹ کھیلنے میں اب انہیں لطف آ رہا۔ اب نت نئے خیالات پیش کرنے اور نئے لوگوں کو آزمانے کی باری آ گئی ہے۔“

اہم دورے میں دھونی کے غیر موزوں بیان سے ٹیم تقسیم ہو سکتی ہے: کپل دیو (تصویر: AFP)
اہم دورے میں دھونی کے غیر موزوں بیان سے ٹیم تقسیم ہو سکتی ہے: کپل دیو (تصویر: AFP)

سابق کپتان سارو گنگولی نے ڈریوڈ اور لکشمن کے بارے میں کہا ہے کہ لگتا ہے کہ ان دونوں کی عمریں کارکردگی کی راہ میں آڑے آ رہی ہے اور اب بھارت کو لازماً اگلی بیرون ملک سیریز سے قبل ان کے متبادل کھلاڑی تیار کرنا ہوں گے۔ گنگولی نے کہا کہ آپ اب ڈریوڈ اور لکشمن سے توقع نہیں رکھ سکتے کہ وہ ویسی کارکردگی دکھائیں گے جیسی کہ ایک دہائی قبل کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں دکھاتے تھے۔ اس وقت وہ نوجوان تھے، اب ان کی عمریں 40 کو چھو رہی ہیں۔ میں ہمیشہ یہ کہتا رہا ہوں کہ سینئر کھلاڑیوں کو خود اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہیں کس وقت کرکٹ کو خیر باد کہہ دینا چاہیے ۔ گنگولی نے کہا کہ ڈریوڈ اور لکشمن اپنے میدانوں پر مستقل رنز بناتے رہیں گے، البتہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اگلی سیریز تک، جو 2013ء میں ہوگی، کوئی اہم فیصلہ کرنا چاہیے۔

”دادا“ کے نام سے معروف سابق کپتان نے مہندر سنگھ دھونی کے حالیہ بیان پر بھی خفگی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اگلے سال ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پر غور کریں گے۔ گنگولی نے کہا کہ اس اہم ترین دورے پر دھونی کی طرف سے اس طرح کا بیان میرے خیال میں ایک ”مذاق“ ہے۔ وہ بلاشبہ دباؤ میں ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ ایک مذاق ہی ہوگا اور وہ صحافیوں کے تابڑ توڑ سوالات کا رخ موڑنے کے لیے شوشہ چھوڑ رہے ہوں گے لیکن اگر وہ سنجیدہ ہیں تو یہ بہت ہی فضول بیان ہے۔

اُدھر سابق کپتان کپل دیو بھی دھونی کے بیان پر صدمے میں نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دھونی کے بیان کا وقت بالکل غیر موزوں ہے، جس پر میں بہت حیرت زدہ ہوا ہوں۔ اس بیان سے ایک اہم دورے کے دوران ٹیم تقسیم ہو سکتی ہے۔ آپ خود اندازہ لگائیں کہ کپتان دو اہم ٹیسٹ مقابلے ہارنے کے بعد یہ کہے کہ اس کی توجہ بجائے کھیل کے آنے والے کپتان پر مرکوز ہے۔ 1983ء کے عالمی کپ فاتح کپتان نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اس وقت دھونی کی عمر صرف 30 سال ہے اور وہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھونی کے بیان نے نہ صرف ڈریسنگ روم میں بلکہ وطن میں کروڑوں کرکٹ شائقین کے دلوں میں شبہات پیدا کیے ہوں گے۔

بھارت آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے ابتدائی دونوں مقابلوں میں بدترین شکست کے بعد اب پرتھ میں جاری تیسرے ٹیسٹ میں بھی مشکلات سے دوچار ہے جہاں وہ پہلی اننگز میں 161 رنز پر ڈھیر ہو جانے کے بعد آسٹریلیا کے 369 رنز کے جواب میں صرف 88 پر اپنی 4 وکٹیں گنوا چکا ہے یعنی اسے اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے اب بھی 120 رنز درکار ہیں اور اس کی 6 وکٹیں باقی ہیں۔