مالنگا کے سامنے پاکستان ڈھیر، عمر اور مصباح کی نصف سنچریاں رائیگاں

3 1,044

لاہیرو تھریمانے کی سنچری اور اختتامی لمحات میں لاستھ مالنگا کی تباہ کن باؤلنگ نے دفاعی چیمپئن پاکستان کو ایشیا کپ کے پہلے ہی مقابلے میں شکست سے دوچار کردیا۔ آخری 46 گیندوں پر درکار 55 رنز کے تعاقب میں پاکستان اپنی آخری 6 وکٹیں محض 42 رنز پر گنوا بیٹھا اور 12 رنز سے مقابلہ ہار گیا۔

مالنگا نے آخری تین اوورز پر صرف 11 رنز دے کر 5 پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا (تصویر: AFP)
مالنگا نے آخری تین اوورز پر صرف 11 رنز دے کر 5 پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا (تصویر: AFP)

کپتان مصباح الحق اور عمر اکمل پانچویں وکٹ پر 121 رنز کی شراکت داری کے ساتھ کریز پر موجود تھے جب پاکستان مقابلے پر گرفت مضبوط کر چکا تھا لیکن پاکستانی بلے بازوں کی میچ بنانے کے بعد وکٹ گنوانے کی 'پرانی' عادت نے یہاں بھی اپنے اثرات دکھائی اور مالنگا کے ڈھائی اوورز میں آخری پانچ بلے باز اپنی وکٹیں دےکر چلتے بنے۔

لاستھ مالنگا نے ایک طویل عرصے کے بعد نہ صرف میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں بلکہ بلاول بھٹی کو کلین بولڈ کرکے اپنی 250 ایک روزہ وکٹیں بھی مکمل کرلیں۔ مرد میدان قرار پانے والے مالنگا کے علاوہ فتح میں اوپنر لاہیرو تھریمانے کی سنچری اننگز کی اہمیت بھی مسلم ہے جنہوں نے کمار سنگاکارا کے ساتھ مل کر سری لنکا کو وہ پلیٹ فارم مہیا کیا، جس کی بنیاد پر وہ ایک فاتحانہ مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب رہا۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر 161 رنز کی بہترین ساجھے داری کی۔ گوکہ اس رفاقت کے خاتمے کے بعد سری لنکا کی رنز بنانے کی رفتار ٹھہر سی گئی لیکن اینجلو میتھیوز کے 50 گیندوں پر ناقابل شکست 55 رنز نے ٹیم کو 300 رنز کی نفسیاتی حد کے قریب ضرور پہنچا دیا۔

تھریمانے کے 102، سنگاکارا کے 67 اور میتھیوز کے 55 رنز کی بدولت سری لنکا مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 296 رنز بنانے میں کامیاب رہا اور پاکستان کو اعزاز کے دفاع کے پہلے قدم پر 297 رنز کا ہدف دیا۔ جو گزشتہ کئی سالوں نے پاکستان کی اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں ناکامی کو دیکھتے ہوئے کافی تھے۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل 38 رنز کے ساتھ دو وکٹیں حاصل کرکے سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ شاہد آفریدی نے اتنی ہی وکٹوں کے لیے 56 رنز دیے۔ ایک وکٹ سعید اجمل کو بھی حاصل ہوئی۔

پاکستان کے اوپنرز شرجیل خان اور احمد شہزاد نے مختلف مزاج کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا اور ابتدائی 6 اوورز میں 28 رنز بنانے میں کامیاب رہے جن میں شرجیل کا حصہ 26 رنز کا تھاجو ساتویں اوور کے آغاز ہی میں اپنی وکٹ کھو بیٹھے اور سورنگا لکمل کے ہاتھ لگنے والی دن کی پہلی قیمتی وکٹ بنے۔ شرجیل کی 23 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی حامل 26 رنز کی اننگز مکمل ہوئی تو احمد شہزاد اور آنے والے بیٹسمین محمد حفیظ کو رنز بنانے کی رفتار کی فکر لاحق ہوئی اور دونوں نے اگلی 38 گیندوں پر 49 رنز جوڑے ہی تھے کہ یکے بعد دیگرے دو اوورز میں حفیظ اور احمد کی وکٹوں نے پاکستان کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا۔ پہلے احمد شہزاد ڈیبیوٹنٹ چتورنگا ڈی سلوا کی گیند پر بولڈ ہوئے اور اگلے اوور میں حفیظ مقابل کپتان میتھیوز کی گیند پر وکٹوں کے سامنے دھر لیے گئے۔

ان کے جاتے ہی رنز بنانے کی رفتار پھر رک گئی اور پاکستان اگلے 10 اوورز میں صرف 38 رنز بنا پایا، لیکن اس سست روی کے باوجود وکٹ نہ رک سکی۔ صہیب مقصود جنہیں کافی دیر سنبھل کر کھیلنے کے بعد یکسوئی اختیار کرلینی چاہیے تھی، ایک انتہائی ناقص گیند پر سچیتھرا سینانائیکے کو وکٹ دے گئے۔

4 وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد پاکستان کو مستند بلے بازوں کی آخری جوڑی کا سہارا لینا پڑا یعنی عمر اکمل اور مصباح الحق، جنہوں نے 114 گیندوں پر 121 رنز کی بہترین شراکت داری کے ذریعے مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا۔ عمر اکمل نے کافی عرصے کےبعد کوئی عمدہ اننگز کھیلی اور درحقیقت یہ انہی کی اننگز تھی جو پاکستان کو مقابلے میں واپس لے کر آئی۔ 72 گیندوں پر تین شاندار چھکوں اور 7 چوکوں سے مزین اس باری میں چھوٹے اکمل نے 74 رنز بنائے۔

اس مقام پر پاکستان فتح سے 55 رنز کے فاصلے پر تھا لیکن مصباح الحق اور شاہد آفریدی سمیت آنے والا کوئی بلے باز مالنگا کے آگے نہ ٹھہر سکا اور 49 ویں اوور میں بلاول بھٹی کے کلین بولڈ کے ساتھ سری لنکا نے ایشیا کپ میں قیمتی 4 پوائنٹس حاصل کرلیے۔ مصباح نے 84 گیندوں پر 73 رنز بنائے اور دوسرے نمایاں ترین پاکستانی بلے باز رہے۔

ایشیا کپ میں کل دوسرا مقابلہ بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین ہوگا جبکہ پاکستان اگلا میچ 27 فروری کو افغانستان کے خلاف جبکہ سری لنکا 28 فروری کو بھارت کے خلاف کھیلے گا۔