کوہلی کی طوفانی اننگز، بھارت کی امیدیں برقرار، پاکستان فائنل میں

5 1,172

ویراٹ کوہلی کی کیریئر کی بہترین اننگز کی بدولت بھارت نے ایشیا کپ 2012ء کے اہم ترین معرکے میں پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس ریکارڈ 'run chase' نے ٹورنامنٹ میں بھارت کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے لیکن بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح حاصل نہ کرپانے کے باعث پاکستان کی فائنل میں نشست پکی ہو گئی ہے۔ اب بھارت کو بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان آخری مقابلے کا انتظار کرنا پڑے گا جہاں سری لنکا کی فتح سے فائنل میں ایک مرتبہ پھر روایتی حریف پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہوں گے۔ تاہم بنگلہ دیش کی فتح پاک-بنگلہ فائنل کی راہ ہموار کرے گی کیونکہ بنگلہ دیش گروپ مقابلے میں بھارت کو شکست دے چکا ہے اس لیے پوائنٹس برابر ہونے کے باعث وہ فائنل میں پہنچ جائے گا۔

ویراٹ کوہلی تاریخی سنچری کے بعد روایتی جارحانہ انداز میں جشن مناتے ہوئے (تصویر: AFP)
ویراٹ کوہلی تاریخی سنچری کے بعد روایتی جارحانہ انداز میں جشن مناتے ہوئے (تصویر: AFP)

شیر بنگلہ اسٹیڈیم، ڈھاکہ میں پاکستان کی جانب نے محمد حفیظ اور ناصر جمشید کی یادگار سنچریاں اور ریکارڈ شراکت داری رائیگاں گئی اور ویراٹ کوہلی نے پاکستان کے باؤلرز کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔ کوئی بھی پاکستانی باؤلر، حتیٰ کہ سچن تنڈولکر کو پریشان کرنے والے سعید اجمل بھی، کوہلی کے سامنے کچھ نہ کر سکے خصوصاً وہاب ریاض نے بہت ہی مایوس کن گیند بازی جن کے 4 اوورز میں بھارتی بلے بازوں نے 50 رنز لوٹے۔ اعزاز چیمہ نے 8 اوورز میں 60، عمر گل نے 8.5 اوورز میں 65 اور شاہد آفریدی نے 9 اوورز میں 58 رنز دیے۔

کوہلی کی اننگز بلاشبہ ایک شاہکار تھی، انہوں نے پاکستانی باؤلرز کی گیندوں کو میدان کے چاروں طرف رسی کی راہ دکھائی۔ محض 148 گیندوں پر 22 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 183 رنز کی اننگز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا جس پر وہ بلاشبہ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے کے درست ترین حقدار رہے۔

بھارت نے 330 رنز کے ہدف کا آغاز کیا تو پہلے ہی اوور میں محمد حفیظ نے گوتم گمبھیر کو ایل بی ڈبلیو کر کے پاکستان کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کے خلاف حفیظ کی اہلیت (اور قسمت) کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور انہوں نے بارہا لیفٹ ہینڈڈ بلے بازوں کی وکٹ دلا کر پاکستان کو ابتدائی کامیابی بخشی ہے لیکن اس کے بعد پاکستان کی باؤلنگ مکمل طور پر اپنا راستہ بھول گئی۔ اعزاز چیمہ اور عمر گل کی شارٹ پچ گیندوں نے کریز پر موجود ویراٹ کوہلی اور سچن تنڈولکر کا کام آسان کر دیا اور بعد ازاں رہی سہی کسر روہیت شرما کی 68 رنز کی کارآمد اننگز نے پوری کر دی۔

سچن، جنہوں نے گزشتہ میچ میں ہی اپنے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری مکمل کی ہے، زیادہ اطمینان کے ساتھ پاکستان کے خلاف میدان میں اترے اور 48 گیندوں پر ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے اور بالآخر سعید اجمل کی 'دوسرا' پر سلپ میں یونس خان کے کیچ کا نشانہ بن گئے۔ لیکن پاکستان کے لیے اصل مسئلہ رنز بنانے کی اچھی رفتار تھی، جسے دوسرے اینڈ پر کھڑے ویراٹ کوہلی نے برقرار رکھا ہوا تھا۔ 133 رنز پر دوسری وکٹ گرنے کے بعد بھارت کی سب سے بڑی رفاقت کا آغاز ہوا جو کوہلی اور شرما کے درمیان تیسری وکٹ پر قائم ہوئی۔

کوہلی اور شرما نے نازک ترین موقع پ ر 172 رنز جوڑے اور بھارت کو میچ پر مکمل طور پر حاوی کر دیا اور ایسی پوزیشن پر پہنچا دیا جہاں وہ ہار نہیں سکتا تھا۔ جب 46 ویں اوور میں شرماعمر گل کی گیند پر آؤٹ ہوئے تو بھارت کو صرف 25 رنز درکار تھے۔ گو کہ کوہلی 48 ویں اوور کی پہلی گیند پر عمر گل کی ہی دوسری وکٹ بنے لیکن میچ پاکستان کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل چکا تھا اور سریش رینا کے چھکے اور مہندر سنگھ دھونی کے چوکے نےاسی اوور میں بھارت کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔

پاکستان کے باؤلرز کا احوال تو اوپر لکھا ہی جا چکا ہے، حیران کن طور پر اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر اچھی بلے بازی کا مظاہرہ کیا لیکن خلاف توقع گیند بازی اتنی اچھی نہیں کی۔ خصوصاً تیز باؤلرز کی لائن و لینتھ بہت ہی خراب تھی۔ وہاب ریاض نے مستقل شارٹ پچ گیندیں پھینکی اور دھڑا دھڑ چوکے کھائے۔ صرف سعید اجمل ارو محمد حفیظ نے کچھ مناسب گیند بازی کی جنہوں نے بالترتیب 9، 9 اوورز میں 49 اور اور 42 رنز دیے اور ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ لیکن دیگر تمام باؤلرز کوہلی، سچن اور شرما کے سامنے بے بس رہے۔

اوپنرز محمد حفیظ اور ناصر جمشید کی ریکارڈ ڈبل سنچری شراکت رائیگاں گئی (تصویر: AP)
اوپنرز محمد حفیظ اور ناصر جمشید کی ریکارڈ ڈبل سنچری شراکت رائیگاں گئی (تصویر: AP)

قبل ازیں پاکستان نے اوپنرز محمد حفیظ اور ناصر جمشید کی بہترین بلے بازی کی بدولت ایک اچھا مجموعہ حاصل کیا۔ گو کہ 224 رنز کی ریکارڈ شراکت داری کا پلیٹ فارم ملنے کے بعد آنے والے بلے بازوں کو تیز رفتاری سے رنز بنانے چاہیے تھے لیکن ایک مرتبہ پھر آخری پاور پلے اپنی تمام تر نحوست کے ساتھ پاکستان پر غالب آ گیا۔ اس کے پہلے ہی اوور میں ناصر جمشید 112 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور اگلے اوور میں محمد حفیظ 105 رنز کے ساتھ پویلین لوٹ گئے اور پاکستان اس پاور پلے کا بھرپور فائدہ نہ اٹھا سکا۔ لیکن آخری 10 اوورز میں عمر اکمل اور شاہد آفریدی جن سے پاکستان کو تیز رفتار بلے بازی کی توقع تھی، مکمل طور پر ناکام رہے۔ عمر اکمل، جنہیں صورتحال کے پیش نظر ون ڈاؤن بھیجا گیا، 24 گیندوں پر 28 رنز بنانے کے بعد واپس آ گئے جبکہ شاہد آفریدی 15 گیندوں پر 9 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اگر یونس خان برخلاف روایت 34 گیندوں پر 52 رنز کی عمدہ اننگز نہ کھیلتے تو پاکستان 300 بھی عبور نہ کر پاتا۔ لیکن پھر بھی پاکستان جو ایک موقع پر با آسانی 350 سے اوپر جا سکتا تھا، کو محض 329 پر اکتفا کرنا پڑا اور یہیں سے میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل گیا کیونکہ بھارت کی بیٹنگ لائن اپ بہت طویل اور مضبوط تھی خصوصاً ویراٹ کوہلی کی فارم اور سریش رینا، روہیت شرما، سچن تنڈولکر، مہندر سنگھ دھونی اور خصوصی طور پر ٹیم میں شامل کیے گئے یوسف پٹھان کی موجودگی میں یہ ہدف ہر گز ناقابل عبور نہیں تھا۔ پچ بیٹنگ کے لیے انتہائی سازگار تھی، جس کا اندازہ پاکستان کی اننگز سے ہی ہو گیا تھا جب پہلے 36 اوورز تک بھارت 8 باؤلرز آزما کر بھی پاکستان کی کوئی وکٹ حاصل نہیں کر پایا۔

بھارت کی جانب سے پروین کمار اور اشوک ڈِنڈا نے 2،2 جبکہ عرفان پٹھان اور روی چندر آشون نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

کوہلی کو کیریئر کی بہترین کارکردگی پیش کرنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

اب ٹورنامنٹ کا آخری میچ 20 مارچ کو اسی میدان میں میزبان بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان ہوگا جو سری لنکا کے لیے تو بالکل بے معنی ہے لیکن بنگلہ دیش اور بھارت دونوں کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ ان کی فائنل تک رسائی کا دارومدار اس مقابلے پر ہے۔

پاکستان بمقابلہ بھارت

ایشیا کپ 2012ء، پانچواں مقابلہ

18 مارچ 2012ء

بمقام: شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور، ڈھاکہ، بنگلہ دیش

نتیجہ: بھارت 6 وکٹوں سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ویراٹ کوہلی

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ایل بی ڈبلیو ب ڈنڈ 105 113 9 1
ناصر جمشید ک عرفان پٹھان ب آشون 112 104 10 1
عمر اکمل ک گمبھیر ب پروین کمار 28 24 2 0
یونس خان ک رینا ب پروین کمار 52 34 6 0
شاہد آفریدی ک کوہلی ب عرفان پٹھان 9 15 0 0
حماد اعظم ک کوہلی ب ڈنڈا 4 5 0 0
مصباح الحق ناٹ آؤٹ 4 5 0 0
عمر گل ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 3، و 10، ن ب 1 15
مجموعہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 329

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
پروین کمار 10 0 77 2
عرفان پٹھان 10 0 69 1
اشوک ڈنڈا 8 0 47 2
سریش رینا 2.2 0 15 0
روہیت شرما 3 0 19 0
یوسف پٹھان 5 0 30 0
روی چندر آشون 10 0 56 1
سچن تنڈولکر 1.4 0 12 0

 

بھارتہدف: 313 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ایل بی ڈبلیو ب حفیظ 0 2 0 0
سچن تنڈولکر ک یونس ب سعید اجمل 52 48 5 1
ویراٹ کوہلی ک حفیظ ب عمر گل 183 148 22 1
روہیت شرما ک شاہد آفریدی ب عمر گل 68 83 5 1
سریش رینا ناٹ آؤٹ 12 6 1 1
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 4 1 1 0
فاضل رنز ب 5، ل ب 1، و 4، ن ب 1 11
مجموعہ 47.5 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 330

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد حفیظ 9 0 42 1
عمر گل 8.5 0 65 2
اعزاز چیمہ 8 0 60 0
سعید اجمل 9 0 49 1
شاہد آفریدی 9 0 58 0
وہاب ریاض 4 0 50 0