افغانستان پھر ناکام؛ پاکستان 'اے' کے ہاتھوں 3-0 سے کلین سویپ

1 1,043

پاکستان 'اے' نے افغانستان کو 3-0 سے شکست دے کر مہمان ٹیم کو خالی ہاتھ وطن واپسی پر مجبور کردیا۔ سیریز کے آخری ایک روزہ مقابلے میں گزشتہ دو میچز کی نسبت افغان ٹیم نے حریف ٹیم کا زبردست مقابلہ کیا۔ اوپنر نور علی زادران کی نصف سنچری کی بدولت قابل ذکر مجموعہ اکھٹا کرنے کے بعد بہتر گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کے بلے بازوں کو مشکلات میں مبتلاء کیے رکھا۔ تاہم پاکستانی 'اے' ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد اور سعد نسیم کی تیز اور ذمہ دارانہ بلے بازی نے پاکستان 'اے' کو فتح سے ہمکنار کردیا۔

افغانستان کی جانب سے واحد نصف سنچری بنانے والے نور علی کو پاکستانی گیند باز محمد طلحہ نے کلین بولڈ کیا

میچ سے قبل افغانستان ٹیم کے کپتان نوروز مینگل نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ مہمان ٹیم ایک بار پھر اننگ کا آغاز پراعتماد انداز سے نہ کرسکی اور صرف 22 رنز ہی پہلی وکٹ گنوا بیٹھی۔ دوسری وکٹ کی شراکت میں 51 رنز کا اضافے نے مہمان ٹیم کے حوصلوں کو تقویت پہنچائی لیکن بعدازاں وقفے وقفے سے گرنے والی مزید 3 وکٹوں نے رنز بنانے کی رفتار سست کردی۔ اس دوران افغانستان کے اوپنر نور علی نے جواں مردی سے حریف گیند بازوں کا مقابلہ کرتے ہوئے 6 چوکوں کی مدد سے 51 رنز کی اننگ سجائی۔ 123 رنز پر چار کھلاڑیوں کی پویلین واپسی کے بعد شبیر نور اور اصغر سنکزئی کی ذمہ دارانہ شراکت نے افغانستان کی اننگ کا استحکام بخشا۔ اننگ کے اختتامی لمحات میں وکٹ کیپر کریم صادق کی ناقابل شکست اننگ کی بدولت افغانستان کی ٹیم 274 کا قابل ذکر مجموعہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔ پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ نے 3 اور صدف حسین نے 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ کپتان سہیل تنویر، محمد طلحہ اور سعد نسیم نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں پاکستانی اننگ کا آغاز پر اعتماد انداز میں ہوا تاہم اوپنر شان محمود کے آؤٹ ہوجانے کے ساتھ ہی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ افغانستان کے گیند بازوں نے زبردست گیند بازی کا مظاہرہ کیا بالخصوص محمد نبی نے پاکستان 'اے' کے دو اہم کھلاڑیوں کو پویلین لوٹا کر اپنی ٹیم کی کھیل میں واپسی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ افغان گیند بازوں کے نپی تلی گیند بازی کے باعث پاکستان محض 120 رنز پر اپنے پانچ اہم اور مستند بلے بازوں سے محروم ہوچکا تھا جس میں اوپنر شرجیل خان بھی شامل تھے جو صرف چھ رنز کے فرق سے اپنی نصف سنچری مکمل نہ کرسکے۔

پاکستان 'اے' کے لیے اس نازک مرحلے پر وکٹ کیپر سرفراز احمد اور کپتان سہیل تنویر نے ذمہ دارانہ انداز سے کھیلتے ہوئے اسکور میں 63 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ 183 کے مجموعہ پر کپتان سہیل تنویر کو سمیع اللہ نے اصغر ستنکزئی کی مدد سے میدان بدر کیا تو پاکستان کو فتح کے لیے مزید 95 رنز درکار تھے اور اب باقی ماندہ کھلاڑیوں میں ٹیل اینڈرز شامل تھے۔ اس موقع پر تجربکار بیٹسمین سرفراز احمد نے زبردست کھیل پیش کیا اور سعد نسیم نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ سرفراز احمد کی 61 رنز اور سعید نسیم کی 50 رنز کی اننگ کے باعث پاکستان کے لیے یہ شراکت داری فتح گر ثابت ہوئی اور افغان ٹیم بہتر کھیل پیش کرنے کے باوجود آخری ایک روزہ مقابلے میں فتح حاصل نہ کرسکی۔ افغانستان کی جانب سے 8 گیند بازوں کو آزمایا گیا جن میں سے محمد نبی اور سمیع اللہ شنورئی نے دو، دو اور نوروز مینگل نے ایک وکٹ حاصل کی۔

وکٹ کے پیچھے ایک کیچ اور ایک اسٹمپ کرنے کے علاوہ بلے بازی میں ناقابل شکست رہنے والے پاکستانی کھلاڑی سرفراز احمد کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ ایک طویل عرصے بعد کسی قومی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا ہے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کے شائقین کرکٹ کے لیے بھی اپنے کھلاڑیوں کو کھیلتا ہوا دیکھنے اور ان کی حوصلہ افزائی کا موقع فراہم کیا۔