"چھوٹے میاں سبحان اللہ!" پاکستان انڈر 23 فائنل میں ہار گیا

2 1,189

لگتا ہے "بڑوں" کی طرح "چھوٹوں" کے اعصاب پر بھی بھارت بری طرح سوار ہوگیا ہے، تبھی بڑے ٹورنامنٹس میں روایتی حریف کو قابو نہیں کرپاتے۔ جی ہاں! ایشین کرکٹ کونسل کے ایمرجنگ ٹیمز کپ 2013ء کے فائنل میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں شکست ہوگئی ہے، وہ بھی 9 وکٹوں کے بھاری مارجن سے۔ یعنی چاروں شانے چت!

بلے بازوں کی ناقص کارکردگی پاکستان کرکٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہے (تصویر: ACC)
بلے بازوں کی ناقص کارکردگی پاکستان کرکٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہے (تصویر: ACC)

سنگاپور کے کالانگ گراؤنڈ میں ہونے والے مقابلے میں پاکستان کو واحد کامیابی ٹاس کی صورت میں ملی جس کے بعد بلے بازوں کی ناکامی کی داستان کا آغاز ہوا۔ بین الاقوامی کرکٹ کی طرح انڈر 23 میں بھی پاکستان کو بلے بازی نے نقصان پہنچایا اور پوری ٹیم 47 اوورز میں 159 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ صرف عمر وحید نے 41 اور عثمان قادر نے 33 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی۔ آخری وکٹ پر عثمان قادر اور احسان عادل نے 52 رنز جوڑے۔ بصورت دیگر حالت اس سے بھی خراب ہوتی۔

پاکستان کے لیے معاملات اتنے خراب نہ تھے کیونکہ 95 کے مجموعے پر اس کے صرف 3 کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن عمر وحید کے آؤٹ ہونے کے بعد گویا بیٹنگ لائن بوسیدہ عمارت کی طرح یکدم ڈھے گئی۔ اگلے ہی اوور میں کپتان حماد اعظم کی وکٹ گری اور پھر 107 رنز پر پہنچتے پہنچتے محمد وقاص، رضا حسن، بلاول بھٹی اور محمد نواز بھی پویلین سدھار گئے۔

بھارت کی جانب سے بابا اپرجیت نے 3، سندیپ شرما اور سوریاکمار یادیو نے 2، 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ایک، ایک وکٹ سندیپ واریئر اور انکیت باونے کو ملی۔

بلے بازی میں مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستان کی باؤلنگ کو ٹورنامنٹ کے سب سے مضبوط بیٹنگ لائن اپ کا سامنا تھا اور مایوس کن صورتحال میں پاکستان کی باؤلنگ بھی نہ چلی بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ بھارتی بلے باز پاکستان کو خاطر ہی میں نہیں لائے۔ 28 پر انمکٹ چند کی وکٹ صورت میں نقصان ملنے کے بعد بھارت نے کوئی غلطی نہ کی اور 160 رنز کا معمولی ہدف 34 ویں اوور ہی میں حاصل کرلیا۔ اوپنر لوکیش راہول نے 94 اور من پریت جونیجا نے 51 رنز کی ناقابل شکست باریاں کھیلیں۔

بھارت کی گرنے والی گرنے والی واحد وکٹ رضا حسن نے حاصل کی۔

اگر ٹورنامنٹ میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑی خامی بیٹنگ میں نظر آئی۔ سیمی فائنل میں بھی بیٹنگ ناکام رہی تھی اور اگر حماد اعظم ناقابل یقین کارکردگی نہ دکھاتے تو پاکستان وہیں باہر ہوجاتا لیکن فائنل میں بلے بازوں کی کارکردگی کی قلعی کھل گئی۔ باؤلنگ میں تو قدرت پاکستان پر مہربان ہے ہی لیکن قومی کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہوگا کہ ٹورنامنٹ کے سرفہرست تین بلے بازوں میں کوئی پاکستانی شامل نہیں۔