[ریکارڈز] کوئنٹن ڈی کوک کا ایک اور سنگ میل

0 1,122

جنوبی افریقہ کے باصلاحیت نوجوان وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک اس وقت بہترین فارم میں ہیں۔ انگلستان کے خلاف جاری سیریز کے ایک روزہ مقابلوں میں وہ اب تک دو سنچریاں بنا چکے ہیں اور اب جبکہ جنوبی افریقہ سیریز بچانے کے لیے چوتھے معرکے میں انگلستان کا مقابلہ کر رہا ہے۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ڈی کوک کی شاندار کارکردگی کی جانب کہ جو سب سے کم مقابلوں میں دس سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔

انگلستان کے خلاف تیسرے ایک روزہ میں 135 رنز کی فاتحانہ اننگز 23 سالہ ڈی کوک کی دسویں سنچری تھی۔ جو انہوں نے صرف 55 مقابلوں میں بنائی ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ان کے ہم وطن ہاشم محمد آملا کے بعد پاس تھا کہ جنہوں نے 57 اننگز میں 10 سنچریاں بنائی تھیں۔ بھارت کے ویراٹ کوہلی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں کہ جنہوں نے اپنی ون ڈے سنچریوں کی تعداد کو دہرے ہندسے میں پہنچانے کے لیے 80 باریاں کھیلیں۔

کوئنٹن ڈی کوک نے سب سے کم مقابلوں میں 10 سنچریاں بنانے کا اعزاز ہم وطن ہاشم محمد آملا سے چھینا
کوئنٹن ڈی کوک نے سب سے کم مقابلوں میں 10 سنچریاں بنانے کا اعزاز ہم وطن ہاشم محمد آملا سے چھینا

صرف مقابلوں اور اننگز کی تعداد ہی نہیں عمر کے لحاظ سے بھی ڈی کوک اس سنگ میل تک پہنچانے والے سب سے پہلے کھلاڑی ہیں۔ ان کی عمر صرف 23 سال اور 54 دن تھی جب انہوں نے 10 ویں مرتبہ اپنی سنچری کا جشن منایا۔ ان کے قریبی ترین حریف بھارت کے ویراٹ کوہلی ہیں جنہوں نے 23 سال 129 دن کی عمر میں دسویں سنچری مکمل کی۔ عظیم بلے باز سچن تنڈولکر نے 23 سال 234 دن کی عمر میں دسویں سنچری بنائی تھی۔ "مردِ قلندر" ویسٹ انڈیز کے کرس گیل 25 سال 232 دن کی عمر میں دسویں ایک روزہ سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

سب سے کم اننگز میں دس ایک روزہ سنچریاں

کھلاڑی ملک اننگز
کوئنٹن ڈی کوک جنوبی افریقہ 55
ہاشم آملا جنوبی افریقہ 57
ویراٹ کوہلی بھارت 80

کوئنٹن ڈی کوک جنوبی افریقہ کے اہم بلے باز ہوے کے ساتھ ساتھ وکٹوں کے پیچھے بھی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔ یوں ایک وکٹ کیپنگ بیٹسمین کی حیثیت سے ڈی کوک ایک شاندار کیریئر رکھتے ہیں۔ وہ کسی باہمی سیریز میں تین مرتبہ دو، یا زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں اور بھارت کے خلاف تو ان کی کارکردگی بے مثال ہے۔ صرف 9 مقابلوں میں پانچ سنچریاں جس میں کسی حریف کے خلاف مسلسل سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔

ان زبردست اعداد و شمار اور حالیہ فارم کی بدولت امید ہے کہ انگلستان کے لیے برتری حاصل کرنے کے باوجود جنوبی افریقہ کے خلاف جیتنا آسان نہیں ہوگا اور ڈی کوک ان کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے۔