روہیت شرما، کوہلی اور دھونی کی وکٹیں لینا خواب ہے: رمّان رئیس

0 2,412

پاکستان نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے اپنے 15 رکنی دستے کا اعلان کردیا ہے جس میں حال ہی میں انگلینڈ لائنز کے خلاف نمایاں کارکردگی دکھانے والے دو نام شامل ہیں۔ ایک اسپنر محمد نواز اور دوسرے تیز باؤلر رمّان رئیس۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے رمّان اس وقت پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے ہیں یعنی کہ تاریخ کے بہترین 'لیفٹ آرم' باؤلر وسیم اکرم کی زیر تربیت ہیں جو بلاشبہ کسی بھی باؤلر کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ترین ٹورنامنٹ کے لیے ملک کی نمائندگی کا موقع بھی ملا ہے تو وہ بہت خوش دکھائی دیتے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ رمّان کہتے ہیں کہ وسیم اکرم میرے آئیڈیل ہیں، وہ دنیا بھر کے باؤلرز کو سکھاتے ہیں اور اب میں بھی پی ایس ایل میں ان سے سیکھ رہا ہوں اور واضح طور پر محسوس کر رہا ہوں کہ ان کی زیر نگرانی مجھ میں تبدیلی آ رہی ہے۔

"کرک نامہ" سے خصوصی گفتگو میں رمّان رئیس کا کہنا ہے کہ پاک-بھارت مقابلہ ہمیشہ بہت ٹکر کا ہوتا ہے اور میری شدید خواہش ہے کہ اگر موقع ملے تو ٹاپ آرڈر میں روہیت شرما یا ویراٹ کوہلی اور نیچے مہندر سنگھ دھونی کو آؤٹ کرنے کی کوشش کروں۔ رمان نے انہیں "ڈریم وکٹ" قرار دیا اور کہا کہ بلاشبہ دھونی اس وقت دنیا کے بہترین "فنشر" ہیں اور ان کی وکٹ لینے کا جو مزا ہوگا، وہ کسی میں نہيں ہوگا۔ "میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کچھ ایسا کر دکھانا چاہتا ہوں کہ ہمیشہ یاد رکھا جاؤں۔"

rumman-raees2

مصباح الحق کی قیادت میں کھیلنے کے تجربے پر رمّان نے کہا کہ مصباح الحق بلاشبہ پاکستان کے کامیاب ترین کپتان ہیں اور ان کی قیادت میں کھیلنے کا فائدہ یہ ہے کہ وہ آپ کو پریشان ہونے اور گھبرانے سے بچنے کا ہنر سکھاتے ہیں۔ صورت حال کیسی بھی وہ دباؤ نہیں لیتے اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ کھیلنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ جب کپتان اتنا اعتماد دے تو 100 فیصد کارکردگی دکھانے کا حوصلہ ملتا ہے۔

رمّان رئیس کراچی سے انڈر 19 کھیل چکے ہیں اور 2010ء میں کراچی ڈولفنز کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز کیا۔ وہ قومی ٹی ٹوئنٹی سرکٹ میں بھی اسی ٹیم کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ ان کے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز 2010ء میں ہی کراچی بلوز کی جانب سے ہوا۔ اگلے دو سالوں میں وہ ڈومیسٹک ون ڈے کے بہترین باؤلر اور بہترین فیلڈر بن گئے۔ اپنے لگ بھگ 6 سال کے کیریئر میں وہ تین مرتبہ فرسٹ کلاس، دو مرتبہ ون ڈے اور اتنی ہی بار ٹی ٹوئٹی فائنل تک پہنچے ہیں۔

گزشتہ سال انہیں انگلینڈ لائنز کے خلاف پاکستان 'اے' کے دستے میں منتخب کیا گیا جہاں انہوں نے بہت عمدہ کارکردگی دکھائی اور سب سے زيادہ 8 وکٹیں حاصل کیں۔