اہم ترین مقابلے میں بدترین شکست

2 1,069

پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے، آخری و فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میں 95 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان کو اپنی بدترین بلے بازی کے باوجود کبھی کسی نے اتنے بڑے فرق سے شکست نہیں دی۔ سب سے مایوس کن بات یہ ہے کہ پاکستان سیریز میں ایک-صفر کی برتری حاصل کرنے کے بعد شکست سے دوچار ہوا اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل اپنی اہم ترین سیریز میں شکست سے دوچار ہوا۔

ویلنگٹن کے خوبصورت ویسٹ پیک اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں ٹاس پاکستان نے جیتا، اور اپنی "بدنام" زمانہ بلے بازی کے باوجود پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ نیوزی لینڈ نے تو اس موقع کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور ابتدائی چند اوورز میں اوپنرز نے ہی پاکستان کا فیصلہ غلط ثابت کردیا۔ مارٹن گپٹل اور کین ولیم سن کی 6 اوورز میں 57 رنز کی شراکت داری نے نیوزی لینڈ کو وہ بنیاد فراہم کی جس پر اس نے بہت بڑا مجموعہ اکٹھا کیا۔ مارٹن گپٹل صرف 19 گیندوں پر 42 رنز کے ساتھ اوپنرز میں نمایاں رہے جبکہ ولیم سن 34 گیندوں پر 33 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کو مقابلے میں واپس آنے کا راستہ دو مرتبہ ملا، ایک بار جب گپٹل کے بعد اگلے ہی اوور میں محمد رضوان کی عمدہ فیلڈنگ نے کولن منرو کی اننگز کا خاتمہ کیا اور جب گیارہویں اوور میں ولیم سن کے آؤٹ ہونے کے بعد کچھ ہی دیر میں روس ٹیلر بھی زخمی ہو کر میدان سے واپس آ گئے۔ لیکن پاکستان یہاں کوری اینڈرسن پر قابو نہ پا سکا۔ ان کی 42 گیندوں پر چار چھکوں اور چھ چوکوں سے مزین 82 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے مقابلے کو مکمل طور پر نیوزی لینڈ کے حق میں جھکا دیا۔ نیوزی لینڈ 10 رنز فی اوور کے اوسط سے چلتا چلتا 196 رنز تک جا پہنچا۔

پاکستان کی جانب سے صرف شاہد آفریدی کو کچھ کم رنز پڑے جن کے چار اوورز میں 27 رنز حاصل کیے گئے اور انہوں نے ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ وہاب ریاض نے دو کھلاڑیوں کو تو آؤٹ کیا لیکن انہیں 43 رنز دینے پڑے۔ عماد وسیم کو 42، محمد عامر کو 35 اور انور علی کو 3 اوورز میں ہی 31 رنز پڑ گئے اور کوئی شکار بھی ہاتھ نہ لگا۔

197 رنز کا ہدف پاکستان کی بلے بازی کو دیکھتے ہوئے ناقابل عبور تھا اور یہ بات بالکل یقینی تھی۔ اور پہلے پانچ اوورز میں ہی یہ بات ثابت بھی ہوئی۔ محمد حفیظ ٹرینٹ بولٹ کی گیند پر مچل سینٹنر کے عمدہ کیچ کا نشانہ بنے، اگلے اوور کی پہلی گیند احمد شہزاد کی ایک اور ناکامی کا پروانہ لے کر آئی، جبکہ محمد رضوان نے جس طرح فیلڈنگ میں ایک عمدہ رن آؤٹ کیا، اس سے بھی بری طرح خود رن آؤٹ ہوئے اور پانچویں اوور کی پانچویں گیند پر شعیب ملک کی صورت میں اینڈرسن کو دوسری وکٹ ملی۔ یوں پاکستان صرف 36 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا اور اب صرف یہ طے ہونا باقی رہ گیا تھا کہ پاکستان کتنے فرق سے ہارے گا۔ "باصلاحیت" عمر اکمل نے ایک اور ناکامی سمیٹی، کپتان شاہد آفریدی بھی ایشیا سے باہر اپنی آخری اننگز کو یادگار نہ بنا سکے بلکہ دونوں دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچے۔ صرف سرفراز احمد نے ہی شکست کے مارجن کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش کی لیکن وہ بھی 41 رنز سے آگے نہ جا سکے یہاں تک کہ پوری ٹیم 101 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ یعنی پورے 95 رنز کی شکست، جو ٹی ٹوئنٹی تاریخ میں رنز کے اعتبار سے پاکستان کی بدترین شکست ہے۔

پاکستان کے گیندبازوں نے جتنی ناقص باؤلنگ کی، نیوزی لینڈ کے باؤلرز اتنا ہی مقابلے پر چھائے ہوئے دکھائی دیے۔ کوری اینڈرسن نے طوفانی اننگز کھیلنے کے بعد تین اوورز میں 17 رنز دے کر دو وکٹیں بھی حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز لیا۔ لیکن جس نے سب سے عمدہ باؤلنگ کی وہ گرانٹ ایلیٹ تھے۔ انہوں نے 2 اوورز میں صرف 7 رنز دے کر تین پاکستانی بلے بازوں کو آؤٹ کیا جبکہ ایڈم ملن نے 3.1 اوورز میں صرف 8 رنز دے کر تین ہی کھلاڑی آؤٹ کیے۔ ایک وکٹ ٹرینٹ بولٹ کو بھی ملی، جو زیادہ رنز دینے والے واحد باؤلر تھے۔ ان کے تین اوورز میں 32 رنز پڑے۔

ٹی ٹوئنٹی کے عالمی چیمپئن سری لنکا اور اس کے بعد پاکستان کو بدترین شکست دینے کے بعد نیوزی لینڈ نے ثابت کیا ہے کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے خطرناک ترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔ لیکن اس سے قبل 'بلیک کیپس' کو چند امتحانات سے گزرنا ہوگا، پہلے تو رواں ماہ کے اختتام تک اسے پاکستان کے خلاف تین ایک روزہ مقابلے کھیلنا ہوں گے اور اس کے بعد ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا کا سامنا کرنا پڑے گا، جو کپتان برینڈن میک کولم کی الوداعی سیریز ہوگی۔