پاک-بھارت سیریز، بالآخر شہریار خان نے حقیقت تسلیم کرلی

1 1,107

بھارت کے خلاف سیریز کے انعقاد کے لیے صبر و ضبط کا مظاہرہ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان کو 10 میں سے کتنے نمبر ملنے چاہئیں؟ ان کی کارکردگی دیکھیں تو 11 سے کم نمبر نہیں دیے جانے چاہئیں۔ اگر آدھی قوم مسلسل امید لگانے پر شہریار خان کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی، جو ہمارا قومی مشغلہ ہے، تو باقی عوام اُن کے لیے طنزاً کہہ رہی تھی کہ اگر شہریار خان سے ان کی آخری خواہش پوچھی جائے تو تب بھی یہی کہیں گے کہ بس پاک-بھارت ایک میچ کی سیریز ہی ہوجائے۔ مگر اس رویے کے باوجود شہریار خان سیریز کے لیے پرامید تھی مگر گزشتہ روز بالآخر اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہو ہی گئے کہ اب دوطرفہ سیریز ممکن نہیں اور یہ باب بند ہو چکا ہے۔ توقع یہی ہے کہ سیریز کی منسوخی کے حوالے سے آج چیئرمین پی سی بی کسی بھی وقت پریس کانفرنس کریں گے اور اس کا باقاعدہ اعلان بھی کردیں گے۔

جمعرات کو شہریار خان نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو ایک ای-میل بھیجی تھی جس میں ان سے جواب طلب کیا گیا تھا کہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر بتایا جائے کہ وہ پاکستان کے خلاف سیریز کھیل رہے ہیں یا نہیں۔ مگر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا بلکہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ شاشنک منوہر نے تو پیر کی صبح یہ تک کہہ دیا کہ انہیں پاکستان کی جانب سے کوئی ای-میل نہیں ملی، جس میں سیریز کھیلنے، یا نہ کھیلنے، کے حوالے سے کوئی جواب طلب کیا گیا ہو۔ شہریار خان نے یہ بات سنیچر کو کہی تھی کہ انہوں نے بھارت کو میل کردی ہے مگر اس کا جواب موصول نہیں ہوا۔

شہریار خان کہتے ہیں کہ سیریز کے انعقاد کے لیے جتنی کوشش کر سکتے تھے، کی ہے۔ بھارت سے سیریز کھیلنے کے لیے اصولی طور پر جتنا وقت دیا جا سکتا تھا، اس سے کئی گنا زیادہ وقت دیا یہاں تک کہ بھارتی بورڈ کی خواہش کے مدنظر رکھتے ہوئے مقام تک تبدیل کردیا۔ اس لیے اب کوئی ہم سے یہ نہ کہے کہ سیریز کے عدم انعقاد کی ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیریز کا انعقاد نہ ہونے سے دونوں ملکوں کے لاکھوں بلکہ کروڑوں شائقین کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔ اب اس معاملے کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں بھی اٹھائیں گے اور بھارت سے بھی بات ہوگی کیونکہ اس طرح کا رویہ کرکٹ کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بھارتی بورڈ کی جانب سے مسلسل یہی کہا جاتا رہا کہ انہیں حکومت کی جانب سے اجازت نہیں مل رہی لیکن جب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج دورۂ پاکستان پر آئیں تو ہمیں امید تھی کہ اس حوالے سے کوئی مثبت جواب آئے گا مگر اس میں بھی ہمیں رویے میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان اور بھارت کے درمیان مفاہمت کی جس یادداشت پر دستخط ہوئے تھے اس کے مطابق دونوں ملکوں نے 8 سالوں میں 6 باہمی سیریز کھیلنی ہیں۔ اس سلسلے کی پہلی سیريز رواں مہینے طے تھی جس کی میزبانی پاکستان کے پاس تھی لیکن کئی ماہ تک ناکام کوششوں کے بعد بالآخر پہلی ہی سیریز 'بن کھلے مرجھا' گئی ہے۔